• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 172296

    عنوان: مروجہ قرآن خوانی كی مختلف صورتیں

    سوال: مروجہ قرآن خوانی بدعت ہے کیا اس میں دعاء کرانے جا سکتے ہیں یاوہاں صرف کھانا کھانے جانا کیسا ہے جبکہ وہ دعوت کریں نیز اگر مدرسہ کے بچے میت یا کسی اور کے گھر پر جمع ہوکر قرآن پڑھ کر ایصالِ ثواب کردیں اور ان کے لئے ناشتہ وغیرہ کا نظم نہ ہو تو کیا اس میں کچھ گنجائش ہے نیز اگر محلہ کی عورتیں جمع ہو کر قرآن پڑھیں تو اس میں کوئی حرج ہے؟

    جواب نمبر: 172296

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1278-1131/H=12/1440

    مروجہ قرآن خوانی کہ جس میں حفاظ و قراء کو اہتمام سے جمع کیا جاتا ہے نیز اس میں اور دیگر التزام و قیود بھی ہوتے ہیں۔ ایسی رسمی قرآن خوانی میں جمع ہوکر پڑھنے اور پڑھوانے والوں ہی کو کچھ ثواب نہیں ملتا تو وہ دوسروں کو کہاں سے پہونچا دیں گے ایسی رسمی قرآن خوانی میں دعاء کرانے اور کھانا کھانے کے لئے جانا بھی جائز نہیں محلہ کی عورتیں جمع ہوکر قرآن خوانی کریں اس کا حکم بھی وہی ہے کہ جو مردوں کی قرآن خوانی کا ہے اور اس کا بدعت ہونا آپ کو بھی معلوم ہے۔ ایصال ثواب کی بہتر و بے غبار صورت یہ ہے کہ جو شخص جب چاہے جہاں چاہے جتنا چاہے قرآن کریم پڑھ کر درود شریف نوافل پڑھ کر کسی غریب مسکین محتاج کی ضرورت پوری کرکے مسجد مدرسہ وغیرہ میں ضرورت کا سامان دے کر یہ نیت کر لیا کرے کہ یا اللہ اس کا ثواب فلاں فلاں کو پہونچا دیجئے اس طرح ایصال ثواب میں نہ لوگوں کو جمع کرنے کی ضرورت ہے نہ کھانے ناشتہ وغیرہ کا انتظام کرنے کی حاجت ہے مدرسہ کے بچوں کو جمع کرنے میں تو اور بھی مفاسد ہیں بسااوقات ان کی تعلیم و تربیت کا نقصان ہوتا ہے بچوں کے ماں باپ اعزہ کی تکلیف کا موجب ہے بہت سے لوگ بھی بچوں کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتے بعض لوگ حقارت کی بھی نظروں سے دیکھتے ہیں اس لئے مدرسہ کے ذمہ داران کو بچوں کے بھیجنے سے صاف معذرت کردینا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند