• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 165153

    عنوان: فتنوں اور برائیوں کے ازالے کے لئے ہرسال چندہ کے ذریعے پیسہ اکٹھا کرکے اجتماعی دعا اور دعوت کا نظم کرنا

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام !دین کے اس مسئلوں کے بارے میں۔ اول نمبر مسئلہ:ہمارے آسام کے ڈبروگرھ میں ایک مسئلہ بہت فتنہ پھیلارہاہے کہ ہر سال یہاں کے باشندگان حضرات ہر ایک آدمی سے تھوڑا تھوڑا کرکے کچھ پیسہ لیکر ایک اجتماعی دعاء اور دعوت کاانتظام کرتے ہیں اور وہاں میں بچے بوڑھے نوجوان سب شریک ہوتے ہیں لیکن نماز میں اتنے پابندی کے ساتھ شریک نہیں ہوتے سوائے جمعے کے دن میں ۔مقصد یہ ہوتاہے کہ اس سے مصیبت دور ہوگی ۔گاووں میں اچھائیاں پیدا ہوں گی، محلہ کے مردگان کے لئے ایصال ثواب ہوگا،برائیاں دور ہوں گی، اور ان لوگوں کادعوی ہے کہ ہم تو صرف دعاء کریں گے ۔نیکی کا کام کریں گے ۔یہ تو کوئی برا کام نہیں ہوسکتا۔اگرچہ ہمارا کہنا یہ ہے کہ یہ ایک رواج و رسم کی طرح ہے کہ ہر سال ہی کرنا ہے ۔اور مصیبت دور ہونے کے لئے اور ترقی کے لئے عرفاُواحد ذریعہ قرار پاتا ہے ۔پس اس صورت حال میں ہم جیسے مقتداوٴوں کے لئے کیا کرنا چاہئے ؟ اور اس مسئلہ میں شرعی نظریہ کیا ہے ؟دلائل سے روشناس فرمائے ۔فجزاکم اللہ خیرا۔ دوسرا نمبر مسئلہ: ہمارے یہاں کے بچے اور نوتعلیم یافتہ لوگ ہر جنم کے دن اور باپ دادا کے سال وفات پورا ہونے کے بعد مولوی کو بلاکر دعاکراتے ہیں،اور اس میں کھانہ وغیرہ کھلاتے ہیں اور محلہ کے امام صاحب کو دعوت کرتے ہیں،اگر امام صاحب اس مجلسوں میں نہ جائے تو ان کو برا سمجھتے ہیں یہاں تک کہ کبھی کبھی مجبور کرتے ہیں۔ یہ سب امور کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟اور ہمیں سال ولادت یا وفات منانے کاجائز طریقہ کیا اختیار کرنی چاہئے ؟

    جواب نمبر: 165153

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 33-11T/B=1/1440

    فتنوں اور برائیوں کے ازالے کے لئے ہرسال چندہ کے ذریعے پیسہ اکٹھا کرکے اجتماعی دعا اور دعوت کا نظم کرنا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں۔ نیز اس طرح کرنے سے ایک رسم پڑ جائے گی جس کو بعد میں آنے والی نسل دین کا ایک لازمی اور ضروری کام سمجھ کر کرے گی جوکہ بدعت ہے۔ اس لئے مصائب اور تکالیف کے ازالے کے لئے قرآن و احادیث کے بتائے ہوئے اصول پر عمل کرنا چاہئے کہ ہرشخص دین دار بننے کی کوشش کرے۔ نماز، روزہ، زکاة اور اعمال صالحہ کا پابند بنے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و سنت کو اپنائے، صدقہ و خیرات کرے اور ایک دوسرے کا تعاون کرے اس سے ان شاء اللہ تمام پریشانیاں حل ہو جائیں گی، کوئی ایسی شکل نہ اختیار کی جائے جو بعد میں رسم و رواج کی شکل اختیار کر سکتی ہو، اور علماء اور مقتدا حضرات کو چاہئے کہ اس رسم کوختم کرنے کیلئے ہرممکن کوشش کریں اور لوگوں کے سامنے اس کی قباحت اور مذمت بیان کریں۔

    (البدعة) ما أحدث علی خلاف الحق المتلقّی عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من علم أو عمل أو حال بنوع شبہة واستحسان وجعل دینا قویما وصراطاً مستقیماً (شامی: ۲/۲۹۹، زکریا) قال اللہ تعالی: ومن یعمل من الصالحات من ذکر أو أنثی وہو موٴمن فلنحیینہ حیاة طیبة (النمل: ۹۷) ۔

    (۲) اسلام میں سال ولادت یا وفات منانے کا کوئی تصور نہیں یہ سب غیروں کی ایجاد کردہ ہیں جو مسلمانوں میں بھی سرایت کرگئی ہیں اس لئے سال ولادت یا وفات پر سوال میں مذکور امور کو انجام دینا دین میں ایک نئی چیز ایجاد کرنا ہے، اس سے بچنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند