عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 165153
جواب نمبر: 165153
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 33-11T/B=1/1440
فتنوں اور برائیوں کے ازالے کے لئے ہرسال چندہ کے ذریعے پیسہ اکٹھا کرکے اجتماعی دعا اور دعوت کا نظم کرنا قرآن و حدیث سے ثابت نہیں۔ نیز اس طرح کرنے سے ایک رسم پڑ جائے گی جس کو بعد میں آنے والی نسل دین کا ایک لازمی اور ضروری کام سمجھ کر کرے گی جوکہ بدعت ہے۔ اس لئے مصائب اور تکالیف کے ازالے کے لئے قرآن و احادیث کے بتائے ہوئے اصول پر عمل کرنا چاہئے کہ ہرشخص دین دار بننے کی کوشش کرے۔ نماز، روزہ، زکاة اور اعمال صالحہ کا پابند بنے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و سنت کو اپنائے، صدقہ و خیرات کرے اور ایک دوسرے کا تعاون کرے اس سے ان شاء اللہ تمام پریشانیاں حل ہو جائیں گی، کوئی ایسی شکل نہ اختیار کی جائے جو بعد میں رسم و رواج کی شکل اختیار کر سکتی ہو، اور علماء اور مقتدا حضرات کو چاہئے کہ اس رسم کوختم کرنے کیلئے ہرممکن کوشش کریں اور لوگوں کے سامنے اس کی قباحت اور مذمت بیان کریں۔
(البدعة) ما أحدث علی خلاف الحق المتلقّی عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من علم أو عمل أو حال بنوع شبہة واستحسان وجعل دینا قویما وصراطاً مستقیماً (شامی: ۲/۲۹۹، زکریا) قال اللہ تعالی: ومن یعمل من الصالحات من ذکر أو أنثی وہو موٴمن فلنحیینہ حیاة طیبة (النمل: ۹۷) ۔
(۲) اسلام میں سال ولادت یا وفات منانے کا کوئی تصور نہیں یہ سب غیروں کی ایجاد کردہ ہیں جو مسلمانوں میں بھی سرایت کرگئی ہیں اس لئے سال ولادت یا وفات پر سوال میں مذکور امور کو انجام دینا دین میں ایک نئی چیز ایجاد کرنا ہے، اس سے بچنا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند