• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 157964

    عنوان: عرسوں میں شركت كرنے كا حكم؟

    سوال: حضرت، آج کل ہندوستان میں ایک رواج عام ہے : عرس منانا ، کیا درست ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 157964

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:509-382/sn=5/1439

    مروجہ عرس نہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے اور نہ صحابہٴ کرام، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین رضی اللہ عنہم سے ثابت ہے، یہ ایک بدعت اور قبیح رسم ہے، جس کو لوگوں نے ایجاد کرلیا ہے، نیز اس میں دیگر مفاسد (مثلاً مرد وزن کا اختلاط وغیرہ) بھی پائے جاتے ہیں؛ اس لیے عرس منانا اور اس میں شرکت کرنا درست نہیں ہے۔ (البدعة) ما أحدث علی خلاف الحق المتلقي عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من علم أو عمل أو حال بنوع شبہة واستحسان جعل دینا قویمًا وصراطا مستقیما (شامي: ۲/۲۹۹، باب الإمامة، ط: زکریا) وقال النبي صلی اللہ علیہ وسلم من أحدث في أمرنا ہذا ما لیس منہ فہو ردّ (ابن ماجة، رقم: ۱۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند