• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 155197

    عنوان: مساجد میں موبائل نیٹ ورک جامر کا استعمال

    سوال: کیا فرماتے ہیں اہل الذکر کہ مساجد میں آج کل "نیٹ ورک جامر" لگایا جارہا ہے ۔ Network jammer اس کے استعمال سے اطراف کے سبھی موبائل فون کا نیٹ ورک بالکل ہی بند ہوجاتا ہے ۔ مساجد والے اسکا استعمال اس لیے کرتے ہیں کہ جو مصلی اپنا فون بند کئے بغیر نماز میں کھڑے ہوجاتے ہیں اور نماز میں میوزک والی ٹون (آواز)سے نماز میں خلل ہوتا ہے تو اس کو روکا جاسکے ۔ لیکن اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں۔ عام طور پو بعض مصلی نماز کے بعد بھی مسجد میں تلاوت و اذکار میں مشغول رہتے ہیں پھر جب کسی کا ضروری فون آتا ہے تو مسجد سے باہر جاتے ہیں۔ لیکن اب اس مشین کی استعمال سے نیٹ ورک نہ ہونے کی صورت میں نماز کے فورا بعد بھاگنا پڑتا ہے ۔ تاکہ پتہ نہیں کوئی اہم کام سے متعلق فون کررہا ہو اور یہاں جناب نے نیٹ ورک کو بلاک کرنے والی مشین لگائی ہے ۔ اور اکثر مساجد گھروں کے درمیان ہوتی ہیں مسجد کی دیوار سے لگے گھر بھی ہیں اس مشین کے استعمال سے گھروں کے فون بھی بند ہوجاتے ہیں۔ اور بعض مسجد سے لگے آفس بھی ہوتی ہیں جہاں انٹرنٹ سے کام چلتا ہے پتا چلا کہ جناب وہاں بھی کام رکا ہوا ہے مسجد میں اس مشین کے استعمال سے ۔ اور مساجد میں تفسیر و تبلیغ کی مجالس جس میں لمبا وقت بیٹھنا پڑتا ہے اس وقت بھی نٹورک بند کردیا جاتا ہے اب دینی مجالس میں جسم تو حاضر ہے مگر فون کا نٹورک بند کردینے کی وجہ سے قوت سماعت و دماغ غیر حاضر رہتا ہے کہ کہیں کوئی ہمیں فون تو نہیں کررہا اور ہمارا فون کا نٹورک بند کیا گیا ہے ۔ کچھ فائدے بھی ہیں کچھ نقصانات بھی اب آپ اہل الذکر ہی اس مشین کے متعلق بتائیں کہ اس مشین کا استعمال جائز ہے یا ناجائز ہے ۔ اگر جائز ہے تو اس کی صحیح شکل کیا ہے اور اگر ناجائز ہو تو لوگوں کے فون بجنے سے کس طرح نمازیوں کو روکا جائے ۔ اللہ تعالی کے یہاں صحیح رہبری کرنے والوں کے لئے بہترین اجر ہے ۔ اللہ قبول فرمائے ۔

    جواب نمبر: 155197

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:56-84/N=2/1439

    آج کل لوگ کہنے سننے اور اعلانات آویزاں کرنے کے باوجود مانتے نہیں ہیں، جس کے نتیجے میں عام طور پر مساجد میں فرض نماز باجماعت کے دوران بھی موبائل فون بجنے کی آوازیں آتی رہتی ہیں اور لوگوں کی نمازیں خراب ہوتی ہیں اور بہت سے لوگ اپنے موبائلس میں میوزک والی رنگ ٹون رکھتے ہیں، جس سے مساجد کا ماحول بڑا عجیب ہوجاتا ہے؛ اس لیے مساجد کو اس طرح کی چیزوں سے پاک وصاف رکھنے کے لیے مسجد کی حدود میں نیٹ ورک جامر کا استعمال جائز ہے؛ البتہ اس کا دائرہ صرف مسجد کی حد تک رکھا جائے، آس پاس کی دکانیں یا مکانات اس کے دائرہ میں نہیں آنی چاہیے؛ تاکہ مسجد کے نیٹ ورک جامر کی وجہ سے باہر کے لوگوں کو کوئی پریشانی نہ ہو۔ اور اگر کسی مسجد کے نمازی محض کہنے سننے اور اعلانات آویزاں کرنے کی بنا پر احتیاط کریں اور مسجد پہنچ کر اپنا موبائل فون سائلنٹ کرلیا کریں تو اس مسجد میں نیٹ ورک جامر لگانے کی ضرورت نہیں ورنہ مجبوری کی صورت میں مسجد کی حدود میں نیٹ ورک جامر لگانے کے علاوہ کوئی حل نہیں ہے ۔ اور نیٹ ورک جامر لگانے کی صورت میں سوال میں لوگوں کی جس پریشانی کا ذکر کیا گیا ہے، وہ قابل توجہ نہیں، آدمی جب نماز وغیرہ سے فارغ ہوکر مسجد سے نکلے گا تو میسیج کی بنا پر لوگوں سے رابطہ کرسکتا ہے اوراب تو اس طرح کے سافٹ ویئر بھی آچکے ہیں کہ نئے نمبر کے حامل کا نام اور جہاں سے اس نے فون کیا ہے، اس شہر یا بستی کا نام بھی معلوم ہوجاتا ہے؛ اس لیے جو لوگ نماز کے دوران یا کسی وعظ وبیان میں بھی موبائل فون کی طرف دھیان رکھتے ہیں، وہ نماز اور دینی بیانات کی اہمیت سے ناواقف ہیں، انھیں اپنے مزاج میں یکسوئی اور اعتدال لانا چاہیے، آنے والا فون اگر آپ کی ضرورت ہو تو آپ فارغ ہوکر رابطہ کرسکتے ہیں اور اگر فون کرنے والے کی ضرورت ہو تو وہ شخص خود کچھ وقفہ سے رابطہ کرے گا، ان سب چیزوں کو ذہن ودماغ پر سوار کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند