عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم
سوال نمبر: 147952
جواب نمبر: 147952
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 204-424/sd=6/1438
اسلام میں کسی کی ولادت پر خوشی منانے کا کوئی ثبوت نہیں ہے، اگر سرور عالم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت کا دن خوشی کے لیے مقرر ہوتا، تو دور نبوت اوردور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں اس کا ضرور ثبوت ہوتا، صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے عاشق اور جاں نثار تھے، اس کے باوجود دور صحابہ یا اس کے بعد کبھی بھی آپ کے ولادت کے دن کو تہوار کے طور پر نہیں منایا گیا۔ باقی سوال میں آپ نے جو تفصیلات لکھیں ہیں ہمیں ان کے بارے میں نہیں ہیں۔ إن عمل المولد بدعة لم یقل بہ ولم یفعل رسول اللّٰہ ا والخلفاء والأئمة۔ (الشرعیة الإلٰہیة بحوالہ: راہ سنت ۱۶۴) ومن جملة ما أحد ثوہ من البدع مع اعتقادہم أن ذلک من أکبر العبادات وإظہار الشرائع یفعلونہ في شہر ربیع الأول من المولد وقد احتوی علی بدع ومحرمات جمة الخ۔ (المدخل ۲/۳بحوالہ: فتاویٰ محمودیہ ڈابھیل ۳/۱۶۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند