• عقائد و ایمانیات >> بدعات و رسوم

    سوال نمبر: 131096

    عنوان: تبرکاً قبر کی مٹی کھانا؟

    سوال: بزرگوں کی قبرو کی مٹی تبرکاً کھانا شرعا کیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 131096

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1205-1249/M=01/1438 مٹی کھانا مکروہ ہے چاہے بزرگوں کی قبر کی مٹی ہو یا دوسری جگہ کی مٹی، فتاوی ہندیہ میں لکھا ہے کہ مٹی چاہے مکہ معظمہ سے لائی گئی ہو کراہیت میں سب مٹی برابر ہے او رکراہیت کی وجہ اس کی حرمت نہیں ہے بلکہ مورث امراض ہونے کی وجہ سے ہے، حضرت ابوالقاسم سے مٹی کھانے کی بابت پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ: ”یہ عقل مندوں کا کام نہیں“ بعض فقہاء سے منقول ہے کہ اگر مُضر نہ ہو تو مضایقہ نہیں ”حاصل یہ کہ اگر مٹی کھانا نقصان دہ نہ ہو اور کھانے سے ایسی منفعت کا حصول متوقع ہو جو کسی اور چیز سے حاصل نہ ہوتو بقدر ضرورت کھانے کی گنجائش ہے عام حالات میں مکروہ ہے اکل الطین مکروہ ․․․․ الطین الذی یحمل من مکہ ویسمی طین حمرہ ہل الکراہیہ فیہ کاالکراہیة فی أکل الطین علی ما جاء فی الحدیث؟ قال: الکراہیة فی الجمبع متحدة۔ وسئل بعض الفقہاء عن أکل الطین البخاری ونحوہ قال: لابأس بذلک مالم یضرہ، وکراہیة أکلہ لا للحرمة بل لتہییج الداء ․․․․ وسئل ابوالقاسم عمن أکل الطین قال: لیس ذلک من عمل العقلاء الخ (ہندیہ: ۵/۳۹۴، کتاب الکراہیہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند