• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 8787

    عنوان:

    میرے سالے کا حال ہی میں انتقال ہوا۔ اس نے بیوی، دو بھائی اور ایک بہن چھوڑے۔ماں اورباپ کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔ اس کے کوئی اولاد نہیں ہے۔ اپنی زندگی میں اس نے اپنی دولت کا ایک حصہ اپنے بھتیجے کو دیا اور اس سے کہا کہ تم اس پیسہ سے تجارت کرو اور میری موت کی صورت میں تم اس تجارت کا منافع اپنی چچی کو دیتے رہنا۔ اس نے یہ بات اپنے بھتیجے سے لکھوالی تھی۔ اپنی زندگی میں وہ اس سرمایہ کاری کا منافع حاصل کررہا تھا۔ سوال یہ ہے کہ جس پیسہ کو میرے سالے نے اپنی بیوی کے نام پر سرمایہ کاری کی تھی کیا وہ صرف اس کی بیوی کی ہی رقم رہے گی اور شریعت کے قانون کے مطابق بیوی، بھائی اور بہن کے درمیان تقسیم نہیں ہوگی؟ شرعی قوانین کے مطابق اس پیسہ کو کیا کیا جائے گا؟

    سوال:

    میرے سالے کا حال ہی میں انتقال ہوا۔ اس نے بیوی، دو بھائی اور ایک بہن چھوڑے۔ماں اورباپ کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔ اس کے کوئی اولاد نہیں ہے۔ اپنی زندگی میں اس نے اپنی دولت کا ایک حصہ اپنے بھتیجے کو دیا اور اس سے کہا کہ تم اس پیسہ سے تجارت کرو اور میری موت کی صورت میں تم اس تجارت کا منافع اپنی چچی کو دیتے رہنا۔ اس نے یہ بات اپنے بھتیجے سے لکھوالی تھی۔ اپنی زندگی میں وہ اس سرمایہ کاری کا منافع حاصل کررہا تھا۔ سوال یہ ہے کہ جس پیسہ کو میرے سالے نے اپنی بیوی کے نام پر سرمایہ کاری کی تھی کیا وہ صرف اس کی بیوی کی ہی رقم رہے گی اور شریعت کے قانون کے مطابق بیوی، بھائی اور بہن کے درمیان تقسیم نہیں ہوگی؟ شرعی قوانین کے مطابق اس پیسہ کو کیا کیا جائے گا؟

    جواب نمبر: 8787

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 2206=1799/ب

     

    مذکورہ بالا پیسہ میت کے ترکہ میں شمار ہوگ، اور تجہیز وتکفین اور دیگر ضروری اخراجات کے بعد وہ شرعی ورثاء کے درمیان تقسیم ہوگا، جس میں بیوی کو ایک چوتھائی اور باقی ماں بھائی بہن کو مل جائے گا، جس میں بھائیوں کو، بہن کا دوگنا ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند