معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 8500
میرے سالے کا انتقال ہوگیا اوراس کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہے۔ ان نے اپنے پیچھے صرف ایک بیوی چھوڑی۔ اس کے دو بھائی اور ایک بہن ہیں۔ ماں اور باپ کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔ اس نے کسی وقت کچھ رشتہ داروں کے سامنے کہا تھا کہ اگر میرا انتقال ہوگا تومیری تمام دولت میری بیوی کو ملے گی۔ لیکن اس نے تحریری طور پر کچھ نہیں چھوڑا۔ اب سوال یہ ہے کہ اب اس کی دولت شرعی قانون کے مطابق کیسے تقسیم کی جائے گی؟
میرے سالے کا انتقال ہوگیا اور اس کے یہاں کوئی اولاد نہیں ہے۔ ان نے اپنے پیچھے صرف ایک بیوی چھوڑی۔ اس کے دو بھائی اور ایک بہن ہیں۔ ماں اور باپ کا پہلے ہی انتقال ہوچکا ہے۔ اس نے کسی وقت کچھ رشتہ داروں کے سامنے کہا تھا کہ اگر میرا انتقال ہوگا تومیری تمام دولت میری بیوی کو ملے گی۔ لیکن اس نے تحریری طور پر کچھ نہیں چھوڑا۔ اب سوال یہ ہے کہ اب اس کی دولت شرعی قانون کے مطابق کیسے تقسیم کی جائے گی؟
جواب نمبر: 8500
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1324=181/ل
آپ کے سالے کا یہ کہنا کہ اگر میرا انتقال ہوگا تو میری تمام دولت میری بیوی کو ملے گی یہ لغو ہوا، کیونکہ وارث کے لیے وصیت کا نفاذ نہیں ہوتا۔ آپ کے سالے کے ترکہ کی تقسیم اس طرح کی جائے گی کہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث تمام ترکہ 20 حصوں میں منقسم ہوکر 5 حصے بیوی کو، 6، 6 حصے بھائیوں اور 3 حصے بہن کو ملیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند