• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 7872

    عنوان:

    میری ایک بیوی، تین لڑکے اورایک لڑکی ہیں۔ سب کے سب شادی شدہ ہیں اور اپنے اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں سوائے میرے چھوٹے لڑکے کے جو کہ ایک طالب علم ہے اورمیرے ساتھ رہ رہا ہے۔ میرا سوال حسب ذیل ہے: (۱) کیا اس وقت میرے لیے یہ درست ہے کہ میں اپنی جائیداد تقسیم کردوں یا مجھے ایک وصیت لکھنی چاہیے اور جائیداد میری موت کے بعد تقسیم ہو؟ (۲) کیا میں اپنے چھوٹے لڑکے کو اس کی تعلیم کے لیے اوردوسرے اخراجات کے لیے کچھ چیز زیادہ دے سکتا ہوں؟ (۳)اوپر مذکور میرے اہل خانہ کا کیا حصہ ہوگا؟

    سوال:

    میری ایک بیوی، تین لڑکے اورایک لڑکی ہیں۔ سب کے سب شادی شدہ ہیں اور اپنے اپنے گھروں میں رہ رہے ہیں سوائے میرے چھوٹے لڑکے کے جو کہ ایک طالب علم ہے اورمیرے ساتھ رہ رہا ہے۔ میرا سوال حسب ذیل ہے: (۱) کیا اس وقت میرے لیے یہ درست ہے کہ میں اپنی جائیداد تقسیم کردوں یا مجھے ایک وصیت لکھنی چاہیے اور جائیداد میری موت کے بعد تقسیم ہو؟ (۲) کیا میں اپنے چھوٹے لڑکے کو اس کی تعلیم کے لیے اوردوسرے اخراجات کے لیے کچھ چیز زیادہ دے سکتا ہوں؟ (۳)اوپر مذکور میرے اہل خانہ کا کیا حصہ ہوگا؟

    جواب نمبر: 7872

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1004=1004/ م

     

    (۱) اگر اس وقت یعنی زندگی میں جائیداد کی تقسیم کرتا چاہتے ہیں تو کرسکتے ہیں، تقسیم درست ہے۔

    (۲) وجہ مذکور کی بنا پر زیادہ دے سکتے ہیں، گنجائش ہے۔

    (۳) آپ اپنی اور اپنی اہلیہ کی ضرورت کے مطابق مناسب حصہ رکھ کر بقیہ حصوں کو لڑکے اور لڑکی کے مابین برابر، تقسیم کردیں، جتنا ایک لڑکے کو دیں اتنا ہی حصہ لڑکی کو بھی دیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند