• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 7220

    عنوان:

    احمد اللہ خان کا انتقال ہوا۔ ان کے ورثاء میں نسیم مخموری (بیوی) اسداللہ خان (لڑکا) ایک لڑکی لبنی اورایک سوتیلی لڑکی جہاں آراء (نسیم مخموری کی پہلی شادی سے) ہیں۔ نسیم مخموری نے اپنا مہر احمد اللہ کی زندگی میں ساقط کردیاتھا۔ متوفی کے ذمہ قرض ہے جس کو ادا کیا جانا ہے۔ ان کو کچھ رقم بھی وصول کرنی ہے۔ انھوں نے ترکہ میں کچھ جائیداد چھوڑی ہیں۔ تقسیم کس طرح ہوگی؟

    سوال:

    احمد اللہ خان کا انتقال ہوا۔ ان کے ورثاء میں نسیم مخموری (بیوی) اسداللہ خان (لڑکا) ایک لڑکی لبنی اورایک سوتیلی لڑکی جہاں آراء (نسیم مخموری کی پہلی شادی سے) ہیں۔ نسیم مخموری نے اپنا مہر احمد اللہ کی زندگی میں ساقط کردیاتھا۔ متوفی کے ذمہ قرض ہے جس کو ادا کیا جانا ہے۔ ان کو کچھ رقم بھی وصول کرنی ہے۔ انھوں نے ترکہ میں کچھ جائیداد چھوڑی ہیں۔ تقسیم کس طرح ہوگی؟

    جواب نمبر: 7220

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1072=938/ ل

     

    صورت مسئولہ میں اگر احمد اللہ خان کے والدین میں سے کوئی حیات نہیں تھا اور مذکورہ بالا ورثاء ہی اس کے شرعی وارث ہیں تو اولاً تمام ترکہ سے مرحوم کے قرض کو ادا کیا جائے گا، بعدہ تمام جائداد وغیرہ کو 24 حصوں میں تقسیم کرکے 3 حصے بیوی کو 14 حصے لڑکے اور 7 حصے لڑکی کو ملیں گے، مرحوم کی سوتیلی لڑکی مرحوم کے ترکہ سے محروم ہوگی۔

    نوٹ: اگر بیوی نے احمد اللہ خان کی زندگی ہی میں بخوشی مہر معاف کردیا تھا تو وہ معاف ہوگیا، اب وہ مہر کا مطالبہ نہیں کرسکتی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند