• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 69759

    عنوان: حکومت کی طرف سے جو رقم آئی ہے، یہ اگر والد صاحب کی تنخواہ سے وضع کردہ رقم ہے تو اس میں وراثت کے احکام جاری ہوں گے۔

    سوال: میرے والد صاحب سرکاری ملازم تھے ،ان کا انتقال ہوگیا،بیوی، ایک بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں جس میں بڑی بیٹی کی شادی ہوچکی ہے حکومت کی طرف سے بیٹے کے نام پر ۵۰۰۰۰ ہزار دونوں غیر شادی شدہ بیٹیوں کے نام پر الگ الگ ۵۰۰۰۰ ہزار اور بیوی کے نام پد ۱۴۰۰۰۰ ہزار روپے آئے ہیں۔اور بیٹے کو سرکاری نوکری بیوی کو پینشن آئی ہے ۔اب وراثت کی تقسیم کیا ہوگی؟

    جواب نمبر: 69759

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1350-1365/N=1/1438 صورت مسئولہ میں آپ کے والد صاحب کے انتقال پر حکومت کی طرف سے جو رقم آئی ہے، یہ اگر والد صاحب کی تنخواہ سے وضع کردہ رقم ہے تو اس میں وراثت کے احکام جاری ہوں گے۔ اور صورت مسئولہ میں اگر مرحوم کے شرعی وارث صرف وہ افراد ہیں جن کا سوال میں ذکر کیا گیا ، یعنی: ایک بیوی، ایک بیٹا اور تین بیٹیاں اور مرحوم کے ماں باپ کا انتقال مرحوم سے پہلے ہی ہوگیا تھا تو مرحوم کا سارا ترکہ ( بشمول سوال میں مذکور رقم) بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۴۰/ حصوں مین تقسیم ہوگی، جن میں سے ۵/ حصے بیوہ کو، ۱۴/ حصے بیٹے کو اور ۷، ۷/ حصے تینوں بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو ملیں گے، تمام وارثین مرحوم کا نقدی ترکہ درج بالا تناسب سے آپس میں تقسیم کرلیں، اور وراثت غیر شادی بیٹیوں کی طرح شادی شدہ بیٹی کو بھی ملے گی اور ملازمت یا پنشن کی وجہ سے بیوی یا بیٹے کا حصہ وراثت کم نہ ہوگا؛ بلکہ انھیں ان کا مکمل حصہ وراثت دینا ضروری ہے، البتہ اگر وہ خود اپنی مرضی وخوشی سے اپنے اپنے حصے سے کچھ کچھ دیگر وارثین کو دیدیں تو اس میں کچھ حرج نہیں، تخریج مسئلہ حسب ذیل ہے: کل حصے = ۴۰ ---------------------- زوجة = ۵ ابن = ۱۴ بنت = ۷ بنت = ۷ بنت = ۷


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند