معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 69759
جواب نمبر: 69759
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1350-1365/N=1/1438 صورت مسئولہ میں آپ کے والد صاحب کے انتقال پر حکومت کی طرف سے جو رقم آئی ہے، یہ اگر والد صاحب کی تنخواہ سے وضع کردہ رقم ہے تو اس میں وراثت کے احکام جاری ہوں گے۔ اور صورت مسئولہ میں اگر مرحوم کے شرعی وارث صرف وہ افراد ہیں جن کا سوال میں ذکر کیا گیا ، یعنی: ایک بیوی، ایک بیٹا اور تین بیٹیاں اور مرحوم کے ماں باپ کا انتقال مرحوم سے پہلے ہی ہوگیا تھا تو مرحوم کا سارا ترکہ ( بشمول سوال میں مذکور رقم) بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۴۰/ حصوں مین تقسیم ہوگی، جن میں سے ۵/ حصے بیوہ کو، ۱۴/ حصے بیٹے کو اور ۷، ۷/ حصے تینوں بیٹیوں میں سے ہر بیٹی کو ملیں گے، تمام وارثین مرحوم کا نقدی ترکہ درج بالا تناسب سے آپس میں تقسیم کرلیں، اور وراثت غیر شادی بیٹیوں کی طرح شادی شدہ بیٹی کو بھی ملے گی اور ملازمت یا پنشن کی وجہ سے بیوی یا بیٹے کا حصہ وراثت کم نہ ہوگا؛ بلکہ انھیں ان کا مکمل حصہ وراثت دینا ضروری ہے، البتہ اگر وہ خود اپنی مرضی وخوشی سے اپنے اپنے حصے سے کچھ کچھ دیگر وارثین کو دیدیں تو اس میں کچھ حرج نہیں، تخریج مسئلہ حسب ذیل ہے: کل حصے = ۴۰ ---------------------- زوجة = ۵ ابن = ۱۴ بنت = ۷ بنت = ۷ بنت = ۷
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند