• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 6969

    عنوان:

    ایک والد کے سات بچے ہیں۔ پانچ لڑکیاں اور دو لڑکے۔ والد نے اپنی زندگی میں پانچوں کی شادیاں کر دیں اور سب کو ایک ایک فلیٹ اور جو جہیز بانٹا تھا دے دیا۔ اب والد کا انتقال ہو چکا ہے۔ اور انتقال سے پہلے جائیداد بٹوارے کی کوئی بات نہیں ہوئی۔ اس صورت میں لڑکیوں کا حصہ بنتا ہے یا پھر وہ جہیز اورفلیٹ ہی ان کا حصہ مانا جائے گا؟

    سوال:

    ایک والد کے سات بچے ہیں۔ پانچ لڑکیاں اور دو لڑکے۔ والد نے اپنی زندگی میں پانچوں کی شادیاں کر دیں اور سب کو ایک ایک فلیٹ اور جو جہیز بانٹا تھا دے دیا۔ اب والد کا انتقال ہو چکا ہے۔ اور انتقال سے پہلے جائیداد بٹوارے کی کوئی بات نہیں ہوئی۔ اس صورت میں لڑکیوں کا حصہ بنتا ہے یا پھر وہ جہیز اورفلیٹ ہی ان کا حصہ مانا جائے گا؟

    جواب نمبر: 6969

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1000=889/ ل

     

    جہیز اور فلیٹ اگر باپ لڑکی کو دے کر مالک بنادیتا ہے تو وہ ان چیزوں کی بلاشرکت ورثاء مالک ہوگئی، اس سے لڑکی کا حق ، وراثت سے ساقط نہیں ہوتا، بلکہ وہ وراثت کی بھی شرعاً حق دار ہوگی، اس لیے صورت مسئولہ میں اگر مرحوم کی بیوی اور والدین میں سے کوئی بوقت وفات زندہ نہیں تھا تو تمام ترکہ کی تقسیم اس طرح کی جائے گی کہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی المیراث تمام جائداد کو 9 حصوں میں تقسیم کرکے دو، دو حصے دونوں لڑکوں میں سے ہرایک کو اور ایک ایک حصہ پانچوں لڑکیوں میں سے ہرایک کو دیئے جائیں گے۔ اور اگر بیوی اور والدین میں سے کوئی زندہ تھا تو اس صورت میں مسئلہ بدل جائے گا، ایسی صورت میں آپ دوبارہ استفتاء ارسال کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند