• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 68811

    عنوان: والدہ کا اولاد میں سے ایک بیٹے کو جائداد ہبہ کرنا

    سوال: ہندہ کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے ہندہ کی اپنی جائداد ہے ہندہ کو ایک لڑکا اور دو لڑکیاں ہیں جن کے نکاح ہوچکے ہیں۔ ہندہ اپنے بیٹے کے پاس رہتی ہے اور اس کی تمام ضروریات بیٹا ہی دیکھتا ہے، بیٹیاں بالکل نہیں پوچھتی۔ اب ہندہ اپنی زندگی میں اپنی پوری جائداد اپنے بیٹے کو ہبہ کردینا چاہتی ہے، کیا وہ ایسا کر سکتی ہے؟ یا پھر بیٹیوں کو بھی حصہ دینا ہوگا؟

    جواب نمبر: 68811

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1144-1118/M=12/1437 مذکورہ جائیداد اگر ہندہ کے شوہر کی نہیں ہے بلکہ ہندہ کی اپنی ملکیت ہے اور وہ زندگی میں اپنی پوری جائیداد اولاد کو ہبہ کر دینا چاہتی ہے تو ا س کا افضل اور مستحب طریقہ یہ ہے کہ بیٹے او ربیٹیوں میں سے ہر ایک کو برابر حصہ دے، پوری جائیداد صرف بیٹے کو دے دینا اور لڑکیوں کو بالکلیہ محروم کردینا یہ عدل و مساوات کے خلاف ہے ایسا نہیں کرنا چاہئے ہاں بیٹا اگر اپنی ماں (ہندہ) کی تمام ضروریات کاکفیل ہے اور وہ تنہا اپنی ماں کی خدمت و خبرگیری کرتا ہے تو ماں اس کی خدمت کے صلہ میں لڑکیوں سے زائد حصہ دے سکتی ہے اور اگر ہندہ ضابطہٴ میراث کے مطابق تقسیم کرنا چاہے یعنی بیٹے کو دوہرا حصہ دے اور بیٹیوں کو اِکہرا حصہ دے تو ایسا بھی کرسکتی ہے، یعنی کل چار حصے کرلے دو حصے بیٹے کو دیدے اور ایک ایک حصہ دونوں بیٹیوں میں سے ہر ایک کو دیدے اور حصہ دے کر بیٹے بیٹی کو مالک و قابض بھی بنادے اور اپنا عمل دخل ختم کرلے تاکہ ہبہ تام ہوجائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند