• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 68534

    عنوان: وارثین میں صرف ایک بیٹا اور ایک بیٹی چھوڑی، بٹوارہ كس طرح كریں؟

    سوال: مفتی صاحب آپ سے گذارش ہے کہ میری والدہ کی کچھ جائداد ہے، جس میں ۵۳ بیگھ آم کا باغ ہے، ۶ بیگھ کاشت کی زمین ہے، ایک دو منزل دوکان ہے اور ایک مکان ہے جس میں میری ایک سگی بہن ہے۔ براہ کرم، ہم دونوں میں جائداد کے بٹوراہ کے بارے میں قرآن اور حدیث کی روشنی میں اصلاح فرمادیں۔

    جواب نمبر: 68534

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1219-1198/N=11/1437 اگر آپ کی والدہ نے اپنی وفات پر اپنے وارثین میں صرف ایک بیٹا اور ایک بیٹی چھوڑی، شوہر، ماں باپ اور دادا، دادی میں سے کسی کو نہیں چھوڑا تو مرحومہ کا سارا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۳/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے دو حصے آپ کو اور ایک حصہ آپ کی سگی بہن کو ملے گا، مرحومہ کا باغ، کاشت کی زمین، مکان اور زیورات وغیرہ سب اسی حساب سے آپس میں تقسیم کرلیا جائے، قال اللہ تعالی: ﴿یوصیکم اللہ في أولادکم للذکر مثل حظ الأنثیین﴾ (سورہ نسا، آیت: ۱۱) ، ویصیر عصبة بغیرہ البناتُ بالابن الخ (در مختار مع شامی ۱۰: ۵۲۲، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند