• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 67574

    عنوان: زیدکی کل پانچ اولادیں ایک وہی مذکورہ بیٹا اور چار لڑ کیاں تو سوال یہ ہے کہ پانچوں میں بٹوارہ کس طرح ہوگا ؟

    سوال: عنوان: Fatwa ID:1049-000/L=9/1437 سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و شرح متین مسئلہ ذیل کے بارے میں زید نے ایک زمین خریدی اور رجسٹری کراتے وقت اپنے نام کے ساتھ اپنے بیٹے کا نام بھی ڈال دیا۔جبکہ رجسٹری کاغذات کے سوا کوئی اور کاغذ بیٹے کے نام ھبہ وغیرہ کا نہیں ہے اور نہ ہی زبانی کچھ کہنے کا ثبوت ہے تو کیا اس زمین کا مالک باپ کے ساتھ بیٹا بھی ہوگا؟ واضح ہو کہ زیدکی کل پانچ اولادیں ایک وہی مذکورہ بیٹا اور چار لڑ کیاں تو سوال یہ ہے کہ پانچوں میں بٹوارہ کس طرح ہوگا ؟اور کتنا کتنا ملے گا؟اب اس وقت زید کے بیٹے کا بھی انتقال ہوگیاہے ،اس کی سات اولادیں ہیں چار لڑ کے ،تین لڑ کیاں۔زید کی وفات کے وقت ان کی اہلیہ زندہ نہیں تھی، لیکن زید کے بیٹے کی بیوی حیات ہے ۔ برائے مہربانی ارشاد فرما ئیں کہ اب ان میں کس طرح بٹوارہ ہوگا اور کس کو کتنا ملے گا؟ایک صورت حال یہ بھی ہے کہ زید کے کے بیٹے نے رجسٹری والی زمین بیچ دی ہے ۔

    جواب نمبر: 67574

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1207-1154/L=11/1437 بشرط صحت سوال بعد ادائے حقوق مقدمہ علی الارث زید مرحوم کا ترکہ ۲۶۴ (دوسو چونسٹھ ) حصوں میں تقسیم ہوگا جن میں سے زید کی چاروں بیٹیوں کو ۴۴- ۴۴/ حصے۔ زید کی بہو کو ۱۱/ حصے۔ زید کے پوتوں کو ۱۴- ۱۴ حصے۔ اور پوتیوں کو ۷- ۷ حصے ملیں گے، نقشہ حسب ذیل ہے۔ کل حصے = ۲۶۴ ------------------------- بیٹی = ۴۴ بیٹی = ۴۴ بیٹی = ۴۴ بیٹی = ۴۴ زید کی بہو = ۱۱ پوتا = ۱۴ پوتا = ۱۴ پوتا = ۱۴ پوتا = ۱۴ پوتی = ۷ پوتی = ۷ پوتی = ۷ -------------------------------- واضح رہے کہ زید مرحوم کے بیٹے کا بلا اجازت دیگر ورثاء زمین بیچنا جائز نہ تھا، ایسی صورت میں دیگر ورثاء کے حصے کی بیع موقوف رہے گی اگر اجازت دیدیں تو نافذ ہو جائے گی ورنہ نہیں، اگر ورثہ اس بیع پر راضی ہو جاتے ہیں تو رقم کو ورثاء کے درمیان مذکورہ بالا حصص کے مطابق تقسیم کردیا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند