معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 67430
جواب نمبر: 67430
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1020-957/SN=11/1437
(۱) زندگی میں آدمی اپنی جائداد کا تنہا مالک ہوتا ہے، اس میں اولاد کا حق وابستہ نہیں ہوتا ہے، اور مالک اپنی شیء میں حسبِ منشا تصرف کا شرعاً مجاز ہوتا ہے، اس لیے صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی والدہ نے اپنی جائداد صرف ایک بیٹے کو دے دی ہے تو بیٹے کے حق میں یہ ہبہ صحیح ہوگیا بہ شرطے کہ بیٹے کو دے کر اسے قابض و متصرف بنا دیا ہو؛ لیکن انہوں نے ایسا کرکے صحیح نہیں کیا، انہیں چاہئے تھا کہ اپنی تمام اولاد کو دیتیں۔
(۲) اس سلسلے میں کسی مسلمان وکیل سے معلوم کریں، شریعت کا جو حکم ہے وہ اوپر لکھ دیا گیا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند