معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 67256
جواب نمبر: 67256
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 980-963/N=10/1437 غالباً آپ کے سوال کا حاصل یہ ہے کہ آپ کے چچا تین بھائی تھے ، جن میں ایک کا انتقال چچا کی زندگی میں ہوگیا اور ایک بھائی ان کے انتقال کے وقت موجود تھے اور چچا کے انتقال کے وقت ان کی بیوی، تین بیٹیاں، ایک بھائی ، اس کے ۴/ بیٹے اور مرحوم بھائی کے دو بیٹے باحیات تھے،چچا کے ماں باپ میں سے کوئی با حیات نہیں تھا اور ان کی کوئی بہن نہیں تھی، پس اگر ایسا ہی ہے تو صورت مسئولہ میں آپ کے چچا مرحوم کا ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث ۷۲/ حصوں میں تقسیم ہوگا، جن میں سے ۹/ حصے مرحوم کی بیوہ کو، ۱۶، ۱۶/ حصے ہر بیٹی کو اور ۱۵/ حصے باحیات بھائی کو ملیں گے ، اور مرحوم یا با حیات بھائی کی اولاد کو کچھ نہ ملے گا؛ کیوں کہ بھائی کی موجودگی میں بھتیجے وارث نہیں ہوتے، مسئلہ کی تخریج حسب ذیل ہے: زوجہ = ۹ بنت = ۱۶ بنت = ۱۶ بنت = ۱۶ اخ = ۱۵
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند