معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 6697
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید زندگی ہی میں اپنا ترکہ تقسیم کرنا چاہتا ہے اور جتنے حصے کی شرعاًوصیت کرسکتا ہے اس کو اپنی ملکیت میں رکھنا چاہتا ہتاکہ اس کو اپنی مرضی کے مطابق کسی دیگر مصرف میں خرچ کرسکے۔ دریافت طلب یہ ہے کہ وصیت کتنے میں کرسکتا ہے؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید زندگی ہی میں اپنا ترکہ تقسیم کرنا چاہتا ہے اور جتنے حصے کی شرعاًوصیت کرسکتا ہے اس کو اپنی ملکیت میں رکھنا چاہتا ہتاکہ اس کو اپنی مرضی کے مطابق کسی دیگر مصرف میں خرچ کرسکے۔ دریافت طلب یہ ہے کہ وصیت کتنے میں کرسکتا ہے؟
جواب نمبر: 6697
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 661=661/ م
زید اپنے پورے مال کے ایک ثلث (تہائی) میں وصیت کرسکتا ہے، اس سے زائد میں وصیت جائز نہیں۔ حدیث میں ہے: عن سعد بن أبي وقاص، قال: قلت: یا رسول اللہ! إن لي مالاً کثیرًا وإنما یرثني ابني، أفأوصي بمالي کلہ؟ قال: لا، قلت: فبالثلثین؟ قال: لا، قلت: فبالنصف؟ قال: لا، قلت: فبالثلث؟ قال الثلث، والثلث کثیر․ (اعلاء السنن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند