Q. میرے والد صاحب کا انتقال ہوگیا ہم کاروباری گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم چار بھائی ہیں اور ہم نے والد صاحب کے کاروبار میں شرکت کی تھی۔میرے والد صاحب کے انتقال کے بعد پسماندگان میں ایک بیوی، ایک لڑکی، اور چار لڑکے ہیں۔ وہ شراکت کا کاروبار کرتے تھے، لیکن کسی بھی بھائی کے حصہ کے لیے کوئی معاہدہ نہیں کیا۔ لیکن ایک یا دو مرتبہ اس بات پر بحث کی گئی کہ سب کا برابر کا حصہ ہے۔ ان تمام سالوں میں، زکوة نکالی جاتی تھی لیکن تمام منافع بھی اصل سرمایہ میں شامل کئے جاتے تھے۔ شروع میں تمام فیملی ایک ہی گھر میں رہتی تھی، ہر بھائی کو کچھ جیب خرچ ملتا تھااورہر لڑکے کی بیوی کو مختلف اخراجات کے لیے خرچ ملتے تھے۔ بعد میں ہر ایک بھائی کے لیے مکان تعمیر کیا گیا اور اسی طرح سے ان کے اخراجات متعین کردئے گئے والد صاحب کے مشورہ سے۔ ایک بہن اور تمام بھائیوں کی شادی اسی رقم سے ہوئی۔ اور بڑے بھائی کے دو لڑکوں کی بھی شادی اسی کھاتے سے کی گئی ۔ اب اپنا جواب عنایت فرماویں اسلامی شریعت پر عمل کرنے کے لیے اور دعاکریں۔ اب ہر ایک کا، یعنی بیوی، لڑکی اور چاروں لڑکوں کا کیا حصہ ہوگا؟