• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 66405

    عنوان: وراثت کی تقسیم مورث کی وفات کے بعد اس وقت موجودین ورثاء میں ہوتی ہے۔

    سوال: میں اپنی دو بہنوں کا اکیلا بھائی ہوں، اور میرے والد اور والدہ دونوں حیات ہیں ، پیشے سے میں حکیم ہوں، میرے والد بھی حکیم ہیں ، ہماری دو کلنک ہیں جن میں بار ی باری میں اور میرے والد مطب کرتے ہیں۔ میں 2008سے مطب کررہاہوں ، مطب سے جو بھی انکم ہوتی ہے، وہ میں پوری اپنے والد کو دیدیتاہوں، میر ی شادی ہوچکی ہے، اور میرے ماشاء اللہ تین بچے ہیں ، دو لڑکے اور ایک لڑکی، میں اپنے ذاتی خرچ کے لیے والد صاحب سے پیسے لیتاہوں، مگر وہ پیسے کچھ فکس نہیں ہیں، جتنی ضرورت اتنا لے لیا، ہماری ایک فیکٹری بھی ہے جہاں ہماری دوائیاں بنتی ہیں ، یہ فیکٹری انہیں دونوں کلنک کی انکم پر چلتی ہیں، میں اس فیکٹر ی سے دوائیوں کی مارکیٹنگ بھی کرتاہوں ، ان سے جو انکم ہوتی ہے وہ کچھ گھر پہ کچھ کاروبار پہ اور کچھ خود پر خرچ کرتاہوں، مارکیٹنگ کی انکم میں خود رکھتاہوں، ہمارے دو گھر بھی ہیں جو فی الحال کرائے پر ہیں، جس کا کرایہ پچھلے تین سال سے میری دونوں بہنوں کو جاتاہے۔ 2008سے 2016تک کے درمیان میں ہم نے کچھ جائداد بھی خریدی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ترکہ وغیرہ کو میری کمائی کو الگ کرکے کرنا چاہئے یا ساتھ میں؟ اگر الگ کرکے کرنا چاہئے تو الگ کیسے کیا جائے ؟ اس کی کیا صورت رکھی جائے؟ترکہ میں کس کا کتنا حصة ہونا چاہئے؟

    جواب نمبر: 66405

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1076-1125/L=10/1437 اگر آپ مطب سے حاصل انکم کو اپنے والد کو دے کر مالک و قابض بنادیتے ہیں اور خود اس رقم سے دستبردار ہوجاتے ہیں تو اس رقم کے مالک والد صاحب ہوگئے اگر اس رقم سے والد صاحب کوئی جائداد وغیرہ خریدتے ہیں تو اس کے تنہا مالک والد صاحب ہی ہوں گے؛ البتہ اگر آپ اپنی آمدنی الگ کرلیں اور فیکٹری میں بھی شرکت کا معاملہ کرلیں یا والد صاحب سے ملنے والی رقم بچالیں اور اپنی ذاتی رقم سے کوئی چیز خریدیں تو اس کے تنہا مالک آپ رہیں گے واضح رہے کہ جب تک آپ کے والد حیات ہیں اس وقت تک ترکہ کا مسئلہ نہیں ہے وراثت کی تقسیم مورث کی وفات کے بعد اس وقت موجودین ورثاء میں ہوتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند