معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 66352
جواب نمبر: 66352
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 886-871/H=9/1437 بہتر یہ ہے کہ اپنے اور اہلیہ کے حق میں کچھ جائداد وغیرہ کو مختص اور اپنے قبضہ و ملکیت میں باقی رکھ کر بقیہ کو اولاد کے درمیان تقسیم کردیں اور ہر ایک کو اس کے حصہ پر قبضہ دے کر مالک و مختار بنادیں، ضرورت سمجھیں تو سرکاری کاغذات میں ہر ایک کا الگ الگ اندراج بھی کرادیں۔ تقسیم کی تین صورتیں ہیں : (الف) اولاد کو جس قدر وراثت میں حصہ آپ کی وفات کے بعد ملنا ہے اسی اعتبار سے ورثہ کے مابین حصوں کی تقسیم کردیں۔ (ب) اور یہ بھی آپ کو حق ہے کہ بیٹے اور بیٹیوں کو برابر برابر دیدیں۔ (ج) اور شرعاً اس کا بھی اختیار ہے کہ اگر اولاد میں سے کوئی اولاد زیادہ حاجت مند ہو یا زیادہ ماں باپ کی خدمت کرتا ہو اور ان پر اپنا مال صرف کرتا ہو، اس کو کچھ زائد جائداد یا دیگر مال دیدیں۔ اچھا یہ ہے کہ تمام اولاد سے مشورہ کرکے بلکہ سب کو اعتماد میں لے کر تصرف کریں ایسا کریں گے تو انشاء اللہ بعد میں پریشانیاں نہ ہوں گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند