معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 65629
جواب نمبر: 65629
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 723-670/D=11-1437
موقعہ و محل کی گفتگو اور قرائن سے یہ اندازہ لگا لیجئے کہ دادا کا مقصد صرف لڑکوں کو دینا تھا یا لڑکیوں کو بھی اس میں شامل کرنا تھا جو مقصد تھا اس کے مطابق عمل درآمد کیا جائے صرف نام لڑکوں کا لکھ دینے سے لڑکوں کے لیے مختص ہونا ضروری نہیں بلکہ ہبہ کے دوسرے قرائن کے مطابق فیصلہ ہوگا، نیز ہبہ میں اصل یہ ہے کہ جسے جو کچھ دینا ہے اس کا حصہ الگ کرکے اسے قبضہ دخل دے دیا جائے متعدد لوگوں کو ہبہ کرنا ہے تو تقسیم کرکے ہر ایک کا حصہ ممتاز اور جدا کرکے ہر ایک کو اس پر قابض و دخیل بنا دیا جائے۔ لیکن اگر وہ چیز ایسی ہے جسے تقسیم کرنے اور حصہ الگ کرنے سے اس کی منفعت ہی ختم ہوجاتی ہے تو پھر ہرایک کا حصہ الگ کرناضروری نہیں بلکہ غیر منقسم حالت میں مشترک طور پر بھی ہبہ کرسکتے ہیں صورت مسئولہ میں اگر زمین مذکور ایسی ہی ہے کہ پانچ یا آٹھ حصوں میں تقسیم کرنے سے اس کی منفعت ختم ہوجاتی ہے تو مشترک طور پر ہبہ کرنا صحیح ہوا اور قرائن سے اگر لڑکیوں کو بھی ہبہ کرنا مقصود موہوم ہوتا ہوتو لڑکیاں بھی حصہ دار ہوں گی ورنہ پھر صرف لڑکے ہی برابر کے حصے دار ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند