• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 64901

    عنوان: جائیداد دے كر مالک و قابض نہیں بنایا گیا حكم ہے؟

    سوال: میر سوال یہ ہے کہ اگر ایک شخص جو کہ اپنی کچھ جائداد اپنے کسی رشتہ دار کے نا م پر کرتاہے اس نیت سے نہیں کہ وہ اس نے تحفتاً دے دی بلکہ اس لیے کہ وہ ٹیکس سے بچ جائے یا کسی اور سرکاری پوچھ گچھ سے بچ جائے ، اگر مذکورہ بالا شخص انتقال پر جائے تو کیا اس کووہ رشے دار جس کے نام پر جائداد مصلحتاً کی ہوئی تھی اس کا وارث بن جائے گا ، شرعی طورپر یا پھر یا یہ جائداد شرعی وارثوں میں ہے تقسیم ہوگی ؟ جب کہ وہ رشتہ دار تسلیم کرتاہو کہ اس کے نام جائداد مصلحتاً کی تھی نہ کہ اس سے تحتفتاً دی تھی ، یا پھر اس رشتہ دار کا کیا یہ حق بن جائے گا کہ وہ فیصلہ کرسکے کہ کس وارث کو جائداد دینی ہے اور کسے نہیں ؟اگر وہ رشتہ دار جائداد شرعی وارثوں میں تقسیم نہ کرے یا اس جائداد کو بغیر مشورہ کئے بیچ دے یا کسی کو دیدے تو اس کے لیے شریعت میں کیا حکم ہے؟ براہ کرم، شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 64901

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 997-997/M=10/1437 صورت مسئولہ میں جبکہ جائیداد اس رشتے دار کے نام پر محض مصلحت کی وجہ سے کی گئی تھی حقیقت میں رشتے دار کو دے کر مالک و قابض نہیں بنایا گیا تھا تو از روئے شرع وہ رشتے دار اس جائیداد کا مالک نہیں ہوا بلکہ بدستور مرحوم شخص کی ہی ملکیت برقرار رہی جو انتقال کے بعد مرحوم کے شرعی ورثہ کی طرف منتقل ہوگئی، اگر وہ رشتے دار مرحوم شخص کے شرعی ورثہ میں سے نہیں ہے تو اسے کسی فیصلے کا اختیار نہیں اور نہ اسے اس کاحق ہے کہ وہ ورثہ کی اجازت کے بغیر بیچ دے یا کسی کو ہبہ کردے، بلکہ اس پر لازم ہے کہ وہ جائیداد مرحوم شخص کے شرعی ورثہ کے حوالے کردے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند