معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 6193
جب زید کے والد کا انتقال ہوا تو زید کی بہن نے اس سے کہاکہ میں اپنا حصہ نہیں لینا چاہتی ہوں تم میرا حصہ لے سکتے ہو۔ اس لیے زید نے اپنے والدکا پیسہ لیا اس کو خرچ کیا اور اپنے والد کا مکان فروخت کردیا۔ ایک سال گزرنے کے بعد زید کی بہن جو کہ گھر میں اپنا حصہ نہیں مانگتی تھی اب اپنے حصہ کا پیسہ مانگ رہی ہے ۔ کیا شریعت کے مطابق زید کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی بہن کو حصہ دے جب کہ وہ معاف کرچکی ہے؟ جواب با حوالہ عنایت فرماویں۔
جب زید کے والد کا انتقال ہوا تو زید کی بہن نے اس سے کہاکہ میں اپنا حصہ نہیں لینا چاہتی ہوں تم میرا حصہ لے سکتے ہو۔ اس لیے زید نے اپنے والدکا پیسہ لیا اس کو خرچ کیا اور اپنے والد کا مکان فروخت کردیا۔ ایک سال گزرنے کے بعد زید کی بہن جو کہ گھر میں اپنا حصہ نہیں مانگتی تھی اب اپنے حصہ کا پیسہ مانگ رہی ہے ۔ کیا شریعت کے مطابق زید کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنی بہن کو حصہ دے جب کہ وہ معاف کرچکی ہے؟ جواب با حوالہ عنایت فرماویں۔
جواب نمبر: 6193
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 662=706/ ل
حصہ وراثت ایسا حق ہے جو معاف کرنے سے معاف نہیں ہوتا اوروارث کے معاف کردینے کے بعد بھی مطالبہ کرسکتا ہے اس لیے صورت مسئولہ میں زید کی بہن اگر اپنا حق معاف کرنے کے بعد حصہ کا مطالبہ کررہی ہے تو اس کا مطالبہ کرنا درست ہے اورزید کے لیے اپنی بہن کا حق دینا ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند