• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 61617

    عنوان: آدمی جب زندہ ہوتا ہے وہ اپنی جائداد کا خود مالک ومختار ہوتا ہے

    سوال: ایک شخص کے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں ، اس نے بزنس کرکے پیسے کمائے ہیں، اوراس نے اپنی کمائی میں سے کچھ بھی اپنے بچوں کو نہیں دیا۔ نیز اس کے بہت سارے پوتے اور پوتیاں ہیں، ایک پوتی کو پیسے کی سخت ضرورت پڑی، اس لیے وہ ہر مہینہ اپنی کمائی سے کچھ رقم اپنی پوتی کو دیتاہیمگر بیٹوں بیٹیوں ، پوتوں اور پوتیوں کو اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے، تو کیا اس شخص کو گناہ ہوگا ؟کیوں کہ وہ صرف ایک پوتی کو پیسے دے رہا ہے؟اور کیا اس پوتی کو اپنے داد سے پیسے لینے پر کوئی گناہ ہوگا ؟کیا اس کے لئے یہ پیسے حلال ہیں؟اگر پوتی کو پیسے کی ضرورت نہ ہو مگر تب بھی وہ اپنے داد ا سے پیسہ مانگے جب کہ دادا کو یہ بھی معلوم نہ ہو کہ اس کی پوتی کو پیسے کی ضرورت ہے یا نہیں تو کیا دادا کو گناہ ہوگا؟کیا پوتی کے لیے یہ پیسہ حلال ہوگا؟

    جواب نمبر: 61617

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 910-875/Sn=1/1437-E

    آدمی جب زندہ ہوتا ہے وہ اپنی جائداد کا خود مالک ومختار ہوتا ہے؛ اس لیے صورت مسئولہ میں مذکور فی السوال شخص اگر اپنی پوتی کو ہرمیہنہ کچھ پیسہ دیتا ہے تو یہ اس کے لیے جائز ہے، اور پوتی کے لیے بھی وہ پیسہ حلال ہے؛ لیکن بلاضرورت پیسے مانگنا بے مروتی اور بری عادت ہے، اگر پوتی اس کے لیے جھوٹ بولتی ہے تو اسے سخت گنا ملے گا؛ باقی اگر دادا بہ طور تحفہ دیدیتا ہے تو پیسہ اس کے لیے حلال ہے؛ لیکن شخص مذکور کو چاہیے کہ اپنے بیٹیوں اور بیٹیوں کا بھی خیال رکھے، خصوصا جب ان کو پیسوں کی ضرورت ہو، دوسروں کی مدد کرنا، انھیں ہدیہ تحائف دینا اور اپنی اولاد کی خبرگیری نہ کرنا، بہ وقت ضرورت ان کی مدد نہ کرنا شرعاً ناپسندیدہ اور مکروہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند