معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 61253
جواب نمبر: 61253
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 43-43/B=1/1437-U میراث کی تقسیم تومورث کے مرنے کے بعد جس قدر جلد ممکن ہو کردینی چاہیے، دیر کرنے سے آگے چل کر بہت سی الجھنیں اور پریشانیاں کھڑی ہوجاتی ہیں، آپ نے مورث زید کے ورثہ میں صرف ایک بیوی، دو لڑکیاں اور ایک لڑکے کو لکھا ہے تو پھر زید کا کل ترکہ از روئے شرع ۳۲ سہام میں تقسیم ہوگا جن میں سے زوجہ کو آٹھواں حصہ یعنی ۴/ سہام، اور بیٹے کو ۱۴/ سہام اور دونوں بیٹیوں کو ۷-۷ سہام ملیں گے۔ زوجہ = ۴ ابن = ۱۴ بنت = ۷
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند