• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 5184

    عنوان:

    والد اور بڑا لڑکا برابر رقم ملا کر کے ایک کاروبار شروع کرتے ہیں۔ ایک سال کے بعد چھوٹا بھائی بھی کاروبار میں شامل ہوتاہے، جب کہ چھوٹے بھائی نے ایک پیسہ بھی نہیں لگایا ہے۔ چھ سال کے بعد چھوٹا لڑکا کاروبار تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ اب والد صاحب اس حساب سے تقسیم کرنا چاہتے ہیں کہ پہلے والد اور بڑے بھائی نے کاروبار شروع کرتے وقت سرمایہ کاری کی تھی اس کا حصہ لے لیں، اس کے بعد بقیہ اضافہ کو تینوں کے درمیان یعنی والد، بڑا بھائی اور چھوٹا بھائی کے درمیان علی الترتیب تقسیم کردیں گے۔ کیا یہ جائز ہے؟ اگر نہیں تو ہمیں بتائیں؟ برائے کرم ہمیں ان چھ سالوں کے درمیاں نئی تعمیر اور نئی جائیداد کی خریداری کے بارے میں بھی بتائیں؟

    سوال:

    والد اور بڑا لڑکا برابر رقم ملا کر کے ایک کاروبار شروع کرتے ہیں۔ ایک سال کے بعد چھوٹا بھائی بھی کاروبار میں شامل ہوتاہے، جب کہ چھوٹے بھائی نے ایک پیسہ بھی نہیں لگایا ہے۔ چھ سال کے بعد چھوٹا لڑکا کاروبار تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ اب والد صاحب اس حساب سے تقسیم کرنا چاہتے ہیں کہ پہلے والد اور بڑے بھائی نے کاروبار شروع کرتے وقت سرمایہ کاری کی تھی اس کا حصہ لے لیں، اس کے بعد بقیہ اضافہ کو تینوں کے درمیان یعنی والد، بڑا بھائی اور چھوٹا بھائی کے درمیان علی الترتیب تقسیم کردیں گے۔ کیا یہ جائز ہے؟ اگر نہیں تو ہمیں بتائیں؟ برائے کرم ہمیں ان چھ سالوں کے درمیاں نئی تعمیر اور نئی جائیداد کی خریداری کے بارے میں بھی بتائیں؟

    جواب نمبر: 5184

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1160=880/ ھ

     

    (۱) آپسی رضامندی سے مذکورہ تقسیم درست ہے، شرعاً اس میں کچھ حرج نہیں۔

    (۲) نئی تعمیر اور نئی جائداد کے متعلق کیا معلوم کرنا چاہتے ہیں؟ صاف اور واضح لکھئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند