• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 4950

    عنوان:

    میرے ایک سوال کے دو جزو ہیں: (۱) زید کی وفات ہوئی، جس کی جائیداد اور تجارت ہے، متعدد ورثاء ہیں، چند ورثاء بیرون ملک ہیں وہ اپنا حصہ جائیداد و تجارت دوسرے بعض ورثاء کو ہبہ کرنا چاہتے ہیں تو تقسیم کے قبل ہبہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟ (۲)ایک ایسا مکان ہے جس کی تقسیم جملہ ورثاء پر نہیں ہوسکتی تو بعض ورثاء اپنا حصہ دوسرے ورثاء کو ہبہ کردیں یا غیر وارثین کو ہبہ کردیں تو یہ ہبہ جائز ہے یا نہیں؟ اگر ہبہ کر سکتے ہیں تو ہبہ جائز ہے یا نہیں؟

    سوال:

    میرے ایک سوال کے دو جزو ہیں․․․ (۱) زید کی وفات ہوئی، جس کی جائیداد اور تجارت ہے، متعدد ورثاء ہیں، چند ورثاء بیرون ملک ہیں وہ اپنا حصہ جائیداد و تجارت دوسرے بعض ورثاء کو ہبہ کرنا چاہتے ہیں تو تقسیم کے قبل ہبہ کرسکتے ہیں یا نہیں؟

    (۲)ایک ایسا مکان ہے جس کی تقسیم جملہ ورثاء پر نہیں ہوسکتی تو بعض ورثاء اپنا حصہ دوسرے ورثاء کو ہبہ کردیں یا غیر وارثین کو ہبہ کردیں تو یہ ہبہ جائز ہے یا نہیں؟ اگر ہبہ کر سکتے ہیں تو ہبہ جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 4950

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 786=725/ ل

     

    قبل تقسیم چونکہ وہ تمام جائیداد وغیرہ مشاع ہے اور مشاع قسمت پذیر چیز کا ہبہ ناجائز ہے اس لیے بعض ورثا تقسیم سے پہلے اپنے حصے کو دوسرے بعض ورثاء کو ہبہ نہیں کرسکتے یہ ہبہ شرعا درست نہ ہوگا۔

    (۲) ایسی مشاع چیز کا ہبہ جو قابل تقسیم نہ ہو ضرورةً جائز ہے، اس لیے اس کا ہبہ کرنا وارث یا غیر وارث کو درست ہے: فلا تجوز ھبة المشاع فیما یقسم وتجوز فیما لا یقسم إلی قولہ وھکذا نقول في المشاع الذي لا یقسم أن معنی القبض ھناک لم یوجد لما قلنا إلا أن ھناک ضرورة لأنہ یحتاج إلی ھبة بعضہ ولا حکم للھبة بدون القبض والشیاع مانع من القبض الممکن للتصرف ولا سبیل إلی إزالة المانع بالقسمة لعدم احتمال القسمة فمست الضرورة إلی الجواز (بدائع الصنائع: 5/170/171)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند