• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 18880

    عنوان:

    حضرت میرے نانا کی دو بیویاں تھیں۔پہلی بیوی کا انتقال ہوگیا اوردوسری بیوی زندہ ہے۔ اور نانا کا بھی انتقال ہوگیا۔ ناناکی دونوں بیوی سے چار لڑکے اور چار لڑکیاں تھیں۔ بڑی لڑکی کانانا کے رہتے ہوئے ہی انتقال ہوگیا۔ اور داماد نانا کے مرنے کے بعد انتقال کرگئے، اس لڑکی کی تین اولاد ہیں۔ نانا ایک گھر چھوڑ کر گئے ہیں اب حصہ کیسے کریں؟ اور نانا نے دوسری لڑکی کو زبانی وصیت کی تھی کہ میری مری ہوئی لڑکی کا حصہ ان بچوں کو دے دینا۔ اب آپ بتائیں چار لڑکوں کو کتنے حصے ، تین لڑکیوں کو کتنے حصے، دوسری بیوی کو کتنا حصہ، اور مری ہوئی لڑکی کی اولاد کو کتنے حصے؟ یا پھر نانا کے سامنے مرگئی اس وجہ سے اس کی اولادوں کو کوئی حصہ ہے یا نہیں؟

    سوال:

    حضرت میرے نانا کی دو بیویاں تھیں۔پہلی بیوی کا انتقال ہوگیا اوردوسری بیوی زندہ ہے۔ اور نانا کا بھی انتقال ہوگیا۔ ناناکی دونوں بیوی سے چار لڑکے اور چار لڑکیاں تھیں۔ بڑی لڑکی کانانا کے رہتے ہوئے ہی انتقال ہوگیا۔ اور داماد نانا کے مرنے کے بعد انتقال کرگئے، اس لڑکی کی تین اولاد ہیں۔ نانا ایک گھر چھوڑ کر گئے ہیں اب حصہ کیسے کریں؟ اور نانا نے دوسری لڑکی کو زبانی وصیت کی تھی کہ میری مری ہوئی لڑکی کا حصہ ان بچوں کو دے دینا۔ اب آپ بتائیں چار لڑکوں کو کتنے حصے ، تین لڑکیوں کو کتنے حصے، دوسری بیوی کو کتنا حصہ، اور مری ہوئی لڑکی کی اولاد کو کتنے حصے؟ یا پھر نانا کے سامنے مرگئی اس وجہ سے اس کی اولادوں کو کوئی حصہ ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 18880

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 104=102-2/1431

     

    آپ کے نانا مرحوم کی مرحومہ بیٹی جو اپنے والد کی حیات میں وفات پاچکی، انھیں یا ان کی اولاد اورشوہر کو بطور وراثت اُن کے والد (آپ کے نانا) کے ترکہ سے کچھ نہیں ملے گا۔ البتہ مرحوم کی اولاد چونکہ اپنے نانا کی وارث نہیں ہیں، اس لیے نانا کا ان کے حق میں وصیت کرنا درست ہے۔ لہٰذا اگر مذکور فی السوال وصیت کی تصدیق دوسرے ورثا کرتے ہوں یا وصیت پر شرعی شہادت موجود ہو تو مطابق وصیت مرحوم کی اولاد کا حصہ نکال کر بقیہ ورثاء مذکورین فی السوال کے مابین تقسیم کردیا جائے گا، لہٰذا نانامرحوم کا کل ترکہ بشمول مکان مذکور فی السوال کے چھیانوے حصے کیے جائیں گے، سات حصہ مرحوم بیٹی کی اولاد کو برابر تقسیم کردیا جائے اور بارہ حصہ مرحوم کی باحیات بیوی کو چودہ چودہ (14-14)حصہ ہرہرلڑکے کو ،سات سات (7-7) ہرلڑکی کو ملے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند