• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 18497

    عنوان:

    میں نے سنا ہے کہ [ایک شخص نے روزہ نہیں رکھا کسی بیماری کی وجہ سے اور اسی بیماری میں اس کا انتقال ہوگیا، یا کسی مسافر نے روزہ نہیں رکھا اور اپنی منزل پر پہنچنے سے پہلے اس کا انتقال ہوگیا یا گھر واپس ہونے سے پہلے۔ دونوں صورتوں میں وہ قضا کرنے سے بری الذمہ ہوجائے گا اور قیامت کے دن اس کے بارے میں اس سے پوچھ نہیں ہوگی۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ اس کو ان روزوں کی قضا کرنے کا وقت نہیں ملا جس کو اس نے چھوڑا تھا۔] میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا اوپر مذکور صورت میں متوفی کی جانب سے فدیہ ضروری ہے ؟اور کیا مسافر یا بیمار شخص کے لیے فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرنا ضروری ہوگا؟ (۲)ایک غریب شخص جو کہ خراب صحت کی وجہ سے روزہ رکھنے سے معذور ہے اورفدیہ نہیں ادا کرسکتا ہے تو وہ قضا روزوں کی تلافی کے لیے کیا کرے گا؟ برائے کرم حوالہ عنایت فرماویں۔

    سوال:

    میں نے سنا ہے کہ [ایک شخص نے روزہ نہیں رکھا کسی بیماری کی وجہ سے اور اسی بیماری میں اس کا انتقال ہوگیا، یا کسی مسافر نے روزہ نہیں رکھا اور اپنی منزل پر پہنچنے سے پہلے اس کا انتقال ہوگیا یا گھر واپس ہونے سے پہلے۔ دونوں صورتوں میں وہ قضا کرنے سے بری الذمہ ہوجائے گا اور قیامت کے دن اس کے بارے میں اس سے پوچھ نہیں ہوگی۔ یہ اس وجہ سے ہے کہ اس کو ان روزوں کی قضا کرنے کا وقت نہیں ملا جس کو اس نے چھوڑا تھا۔] میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا اوپر مذکور صورت میں متوفی کی جانب سے فدیہ ضروری ہے ؟اور کیا مسافر یا بیمار شخص کے لیے فدیہ ادا کرنے کی وصیت کرنا ضروری ہوگا؟ (۲)ایک غریب شخص جو کہ خراب صحت کی وجہ سے روزہ رکھنے سے معذور ہے اورفدیہ نہیں ادا کرسکتا ہے تو وہ قضا روزوں کی تلافی کے لیے کیا کرے گا؟ برائے کرم حوالہ عنایت فرماویں۔

    جواب نمبر: 18497

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 42=42-1/1431


    (۱) صورت مسئولہ میں نہ ہی متوفی کی جانب سے فدیہ ادا کرنا ضروری ہے، اورنہ متوفی پر فدیہ ادا کرنے کی وصیت لازم ہے کما في الدر المختار فإن ماتوا فیہ أي في ذلک العذر فلا تجب علیہم الوصیة بالفدیة وفي رد المحتار والمعنی إنما یلزمہ الفداء إذا مات بعد قدرتہ علی القضاء وفوتہ بالموت در مختار مع الشامي (۳/۴۰۶-۴۰۷ زکریا)

    (۲) ایسے شخص کو چاہیے کہ استغفار کرے البتہ اگر بعد میں صحت مند ہوجئے تو روزہ رکھنا یا مال دار ہوجائے تو چھوٹے ہوئے روزوں کا فدیہ ادا کرنا ضروری ہے: کما في الدر المختار وللشیخ الفاني العاجز عن الصوم الفطر ویفدي وجوبًا إلی قولہ موسرا وإلا فیستغفر اللہ (در مختار، کتاب الصوم: ۳/۴۱۰)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند