• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 18410

    عنوان:

    میری والدہ کے نام زمین ہے۔ جب میری شادی ہونے والی تھی تولڑکی والوں نے آٹھ کنال زمین حق المہر کا تقاضا کیا۔ میری والدہ نے آٹھ کنال زمین میرے نام کردی۔ نکاح کے وقت میں نے آٹھ کنال زمین حق المہر اپنی بیوی کو دے دی۔ اب میرے باقی چار بھائی میری بیوی سے حق المہر واپس کرنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر میری بیوی حق المہر واپس نہ کرنا چاہے تو زبردستی واپس لیا جاسکتا ہے؟ شریعت کا کیا حکم ہے؟

    سوال:

    میری والدہ کے نام زمین ہے۔ جب میری شادی ہونے والی تھی تولڑکی والوں نے آٹھ کنال زمین حق المہر کا تقاضا کیا۔ میری والدہ نے آٹھ کنال زمین میرے نام کردی۔ نکاح کے وقت میں نے آٹھ کنال زمین حق المہر اپنی بیوی کو دے دی۔ اب میرے باقی چار بھائی میری بیوی سے حق المہر واپس کرنے کا دباؤ ڈال رہے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر میری بیوی حق المہر واپس نہ کرنا چاہے تو زبردستی واپس لیا جاسکتا ہے؟ شریعت کا کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 18410

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 1895=1895-1/1431

     

    آپ کی والدہ نے اگر آٹھ کنال زمین آپ کے نام کرکے آپ کو مالک وقابض بنادیا تھا پھر آپ نے وہ زمین اپنی بیوی کو بحق مہر دے کر بیوی کے قبضہ وملکیت میں دیدی تو اب اس آٹھ کنال زمین کی مالک تنہا آپ کی بیوی ہوگئی، اب آپ کے بھائیوں کو دباوٴ ڈال کر زبردستی واپسی لینے کا اختیار نہیں، والدہ کی ملکیت میں اگر اور زمینیں ہیں تو ان کو چاہیے کہ اپنی دوسری اولاد کو بھی اتنا ہی حصہ دیں جتنا آپ کو دیا ہے تاکہ سب کے ساتھ انصاف ومساوات برقرار رہے، اور اگر آپ کی والدہ نے صرف زبانی یا تحریری آپ کے نام کردی تھی باقاعدہ آپ کے قبضہ وملکیت میں نہیں دی تھی بلکہ خود ہی اس پر قابض رہی تو وہ والدہ ہی کی ملکیت شمار ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند