معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 18262
سات
بھائی اور دو بہنیں ہیں اور والدین کا انتقال ہوچکا ہے، ان کے درمیان پراپرٹی کو
تقسیم کیا جانا ہے۔ ایک بھائی پینتیس سال سے گم ہے اور اس کے بارے میں کوئی اطلاع
نہیں ہے کہ آیا وہ زندہ ہے یا مر چکا ہے یا اس کا کوئی وارث ہے۔ ایک دوسرے بھائی
کا انتقال ہوچکا ہے والدین کی وفات کے بعد اور اس کے تین بچے ہیں (دو لڑکے اور ایک
لڑکی)۔برائے کرم ہم کو بتائیں کہ یہ پراپرٹی کیسے تقسیم کی جائے گی اوپر مذکور کو
ذہن میں رکھتے ہوئے خاص طور پر یہ بتائیں کہ (۱)گم شدہ بھائی کے حصہ کا
کیا ہوگا؟ (۲)کیا
مردہ بھائی کے بچے پراپرٹی میں حصہ پائیں گے اگر ہاں تو کتنا اور ان کے بچوں کے
درمیان کیسے تقسیم ہوگی؟
سات
بھائی اور دو بہنیں ہیں اور والدین کا انتقال ہوچکا ہے، ان کے درمیان پراپرٹی کو
تقسیم کیا جانا ہے۔ ایک بھائی پینتیس سال سے گم ہے اور اس کے بارے میں کوئی اطلاع
نہیں ہے کہ آیا وہ زندہ ہے یا مر چکا ہے یا اس کا کوئی وارث ہے۔ ایک دوسرے بھائی
کا انتقال ہوچکا ہے والدین کی وفات کے بعد اور اس کے تین بچے ہیں (دو لڑکے اور ایک
لڑکی)۔برائے کرم ہم کو بتائیں کہ یہ پراپرٹی کیسے تقسیم کی جائے گی اوپر مذکور کو
ذہن میں رکھتے ہوئے خاص طور پر یہ بتائیں کہ (۱)گم شدہ بھائی کے حصہ کا
کیا ہوگا؟ (۲)کیا
مردہ بھائی کے بچے پراپرٹی میں حصہ پائیں گے اگر ہاں تو کتنا اور ان کے بچوں کے
درمیان کیسے تقسیم ہوگی؟
جواب نمبر: 18262
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 2129=1694-1/1431
اگر ان 9 کے علاوہ اور کوئی وارث نہیں ہے تو باپ کا ترکہ یعنی پراپرٹی کی مالیت از روئے شرع کل 16 سہام میں تقسیم ہوگی، جن میں 2- 2 سہام کے حق دار ساتوں بھائی ہوں گے اور ایک ایک سہام کی حق دار بہنیں ہوں گی جو بھائی گم شدہ ہے اس کا حصہ محفوظ رکھا جائے۔ اگر اس کے مرنے کا یقین ہوجائے یا 90 سال کی عمر ہوجائے تو اس کا حصہ اس کے ورثہ کو دیدیا جائے ، جو بھائی انتقال کرگیا ہے اس کا حصہ شریعت کے مطابق اس کے بیوی بچوں کو دیدیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند