معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 177079
جواب نمبر: 177079
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 593-475/D=07/1441
جس بچے کو آپ نے گود لیا تھا پھر آپ نے اس کی دیکھ ریکھ کی اور ہرطرح مدد کرتے ہوئے اس کی شادی بھی کردی یہ سارے کام ان شاء اللہ آخرت میں اجر و ثواب کا باعث ہوں گے۔ لیکن کسی بچہ کو گود لینے کی وجہ سے نہ وہ حقیقی بیٹے کی طرح ہوتا ہے نہ ہی وہ وراثت میں حصہ دار بنتا ہے پس آپ نے اسے یا اس کی بیوی کو جو کچھ دے کر مالک بنا دیا وہ تو ان کا ہوگیا لیکن آئندہ آپ کے مال و جائیداد میں ان کا کوئی حق یا حصہ نہیں ہے نہ ہی آپ کی زندگی میں نہ ہی آپ کے انتقال کے بعد۔
ان زوجین کا جو بچہ آئی، اے، ایس کر رہا ہے بلوغ تک تو اس کی ذمہ داری اس کے والدین پر تھی اب جب کہ وہ بڑا ہوگیا تو خود اپنا ذمہ دار ہوگیا باقی آپ کے بنائے انسانیت اور حسن سلوک اس کے ساتھ کچھ بھلائی کرنا چاہیں تو کوئی حرج نہیں اس کا اجر آپ کو ملے گا۔ اور جو کچھ آپ اسے دے کر مالک بنادیں گے وہ اس کا ہو جائے گا لیکن آپ کے مرنے کے بعد یہ بھی وارث نہ ہوگا؛ البتہ آپ اگر کچھ وصیت کرنا چاہیں تو ایک تہائی (1/3) کی حد تک کر سکتے ہیں۔ حاصل یہ کہ آپ اس بچے کے بارے میں یا اس کے والدین کے بارے میں تعاون کے سلسلہ میں کوئی فیصلہ کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں، آپ کو اختیار ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند