• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 175996

    عنوان: دو بھائی اور ایك بہن كے درمیان تقسیم وراثت

    سوال: ایسے مرد کی وراثت کی تقسیم کے بارے میں شرعی احکام کے بارے میں تفصیل بتائیں جو خود بے اولاد ہو اور اس کی بیوی بھی اُس سے قبل ہی فوت ہو چُکی ہو۔ رشتے داروں میں دو سگے بھائی اور ایک سگی بہن زندہ ہو اور ایک سگے بھائی اور ایک سگی بہن کا بھی انتقال ہو چکا ہو لیکن فوت شدہ بھائی اور بہن کی اولادیں موجود ہوں۔ وراثت میں وہ شخص مکانات، گاڑی، جائداد، اور بینک میں پیسا چھوڑ گیا ہے ۔

    جواب نمبر: 175996

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 476-332/SN=05/1441

    شخص مذکور کے والدین ، دادا، دادی اور نانی کا انتقال اگر اس سے پہلے ہی ہو چکا ہے نیز ایک سگے بھائی اور ایک سگی بہن کا انتقال بھی اس سے پہلے ہوا تو صورتِ مسئولہ میں مرحوم کا کل ترکہ (زمین، مکان، روپیہ پیسہ، گاڑی اور دیگر (اثاثہ) بعد ادائے حقوقِ متقدمہ علی الارث، پانچ حصوں میں تقسیم ہوکر دو دو حصے دونوں باحیات بھائیوں کو اور ایک حصہ باحیات بہن کو ملے گا، مرحوم بھائی اور بہن کی اولاد کو صورتِ مسئولہ میں کچھ نہ ملے گا۔

    نوٹ: اگر بھائی بہن وغیرہ میں سے کسی کا انتقال مرحوم کے بعد ہوا ہو تو حکم بدل جائے گا، ایسی صورت میں پوری تفصیل لکھ کر دوبارہ استفتاء کرلیں اور اس تقسیم ترکہ کا کالعدم سمجھیں۔ تخریج:

    کل حصے   =           5

    -------------------------

    اخ         =           2

    اخ         =           2

    اخت      =           1

    --------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند