• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 174279

    عنوان: اگر كوئی ارتداد كے بعد اسلام میں واپس آجائے تو وراثت كے بارے میں كیا حكم ہے؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں، میری عزیزہ نے 1988 میں غیر مسلم سے شادی کی اور مرتد ہوگئی، اب 2017 میں اس نے پھر سے اسلام قبول کرلیا اور اس کے ساتھ اس کی ۲۸ سالہ لڑکی نے بھی اسلام قبول کر لیا۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ جب وہ عورت مسلمان ہوگئی تو والد کی میراث سے ارتداد کی وجہ سے اب اس کا حق ہوگا یا نہیں ؟والد ابھی زندہ ہے، دوسری بات جو نفرت اس کے ارتداد کی وجہ سے اعزہ احباب میں ہوگئی تھی وہ نفرت ختم ہو جانا چاہیے یا نہیں؟ اور اس کے ساتھ عام مسلمانوں کا سا حسن سلوک ہونا چاہیے یا نہیں؟ بینوا تو جروا

    جواب نمبر: 174279

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:218-183/L=3/1441

    مذکورہ بالا صورت میں اگر وہ عورت اپنے والد کی وفات کے وقت اسلام کی حالت میں زندہ رہتی ہے تو اس کا بھی اپنے والد کے ترکہ میں حصہ ہوگا اور اب جبکہ اس آپ کی عزیزہ نے کفر سے توبہ کرکے اسلام قبول کرلیا ہے تو ارتداد کی وجہ سے احباب میں جو نفرت پیدا ہوگئی تھی اسے ختم کردینا چاہیے اور ایسا ماحول تیار نہ کرنا چاہیے کہ وہ دوبارہ ارتداد کی طرف لوٹ جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند