• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 172385

    عنوان: تین بیٹے اور چار بیٹیوں كے درمیان تقسیم

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ* مسمی عبد الشکور کا انتقال ہوا اور 761 مربع فٹ کا ایک مکان ترکہ میں چھوڑا، اور تین بیٹے حاجی محمد بشیر حاجی فیاض الدین و عبدالرحمن أور چار بیٹیوں شرف النساء، زیب النساء، اور خیر النساء، اپنا وارث حقیقی چھوڑا، عبد الشکور مرحوم نے بعض اختلاف کیوجہ سے عبدالرحمن کو عاق کر کے اپنے سے الگ کر دیا تھا اور مکان مذکور کو عبد الشکور مرحوم کے دو بیٹوں حاجی محمد بشیر و حاجی فیاض الدین کے درمیان انتظاما تقسیم کیا گیا دونوں افراد اپنے اپنے حصے میں رہتے سہتے رہے، پھر حاجی محمد بشیر نے دوسرا مکان خرید لیا اور موروثی مکان کا اپنا حصہ خالی کر دیا اور عرصہ دراز تک خالی پڑا رہا، چند مہینوں سے حاجی فیاض الدین نے کل مکان پر قبضہ کرلیا ہے، ہم پسران حاجی محمد بشیر مرحوم چاہتے ہیں کہ مکان مذکور میں دیگر تمام ورثہ کاجو حق و حصہ بنتا ہے ان کو ادا کر دیا جائے تاکہ میرے والد صاحب مرحوم سے آخرت میں کوئی مواخذہ نہ ہو لیکن چچا حاجی فیاض الدین کے قبضہ کر لینے سبب حقوق کی ادائیگی نہیں ہو پا رہی ہے.. دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا والد صاحب مرحوم آخرت میں حقوق کی عدم ادائیگی کے جرم میں ماخوذ ہوں گے؟ اور ہم پسران حاجی محمد بشیر مرحوم کیا صورت اختیار کریں؟ کہ والد صاحب کی گلو خلاصی ہوسکے شریعت کی روشنی میں واضح جواب مرحمت فرمائیں-

    جواب نمبر: 172385

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1310-1124/H=12/1440

    عاق کر دینے کی وجہ سے کوئی وارث شرعاً وراثت سے محروم نہیں ہوتا پس عبد الشکور مرحوم کا کل مالِ متروکہ بعد اداءِ حقوق متقدمہ علی المیراث و صحت تفصیل ورثہ دس حصوں پر تقسیم کر کے دو دو حصے تینوں بیٹوں (حاجی محمد بشیر، حاجی فیاض الدین، عبدالرحمن) کو ملیں گے اور ایک ايك حصہ چاروں بیٹیوں کو ملے گا غالباً ایک بیٹی کا نام لکھنے سے رہ گیا ہے پورے مکان پر حاجی فیاض الدین کا قبضہ رکھنا درست نہیں دو چار معاملہ فہم سنجیدہ مزاج باثر لوگوں کو بیچ میں ڈال کر تقسیم شرعی کرکے پہلی فرصت میں ہر وارث کو اس کا حصہ شرعیہ دے دینا چاہئے۔

    ---------------------------

    جواب درست ہے، البتہ انتظاماً تقسیم سے اگر ہبہ کرنا مراد ہو تو ہبہ کی پوری تفصیل لکھ کر دوبارہ سوال کر لیا جائے۔ (س)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند