معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 169698
جواب نمبر: 16969801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:728-601/N=8/1440
رضاعت، اسباب وراثت میں سے نہیں ہے؛ اس لیے رضاعی اولاد سے اگر نسبی تعلق نہ ہو تو محض رضاعت کی بنیا د پر وہ وارث نہیں ہوگی۔
ویستحق الإرث …بأحد ثلاثة: برحم ونکاح صحیح… وولاء (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الفرائض، ۱۰: ۴۹۷، ۴۹۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میر ی ماں کو میرے والد صاحب نے ۱۹۸۲ء میں طلاق دی۔ اس کے دو لڑکے ہیں۔ اس نے دوسری شاد ی نہیں کی۔ لیکن میرے والد نے دوسری شادی کرلی۔ اس عورت سے والد صاحب کا ایک اور لڑکا ہے۔ اب میرا سوال یہ ہے کہ ہم والدصاحب کی جائیداد کی تقسیم کیسے کریں؟ (۱) چھ کمروں کا ان کاایک مکان ہے۔ ان چھ کمروں سے ہم کو کتنا حصہ ملے گا؟ (۲) وہ ٹیچر تھے اور ۲۰۰۷ء میں ریٹائرڈ ہوئے۔ اپنی نوکری کے دوران انھوں نے تقریباً چالیس لاکھ روپیہ کمائے جس میں تنخواہ،اجر، جی پی فنڈ اور دوسرے الاؤنس وفتاً فوقتاً بھی شامل ہیں۔اس وقت میں ۲۹/سال کا ہوں اور میرا بھائی ۲۶/سال کا ہے۔ ۱۹۸۲ء سے انھوں نے ہمارے اوپر صرف ۰۰۰،۷۰/ سے ۰۰۰،۹۰/روپئے تک خرچ کئے اور بقیہ دوسری بیوی کے لڑکے پر خرچ کیا۔ اب ہم اس معاملہ کو کیسے حل کریں تاکہ ہر معاملہ امن کے ساتھ ختم ہوجائے۔ اگر انھوں نے کچھ رقم چھوڑا ہو تو ہم دونوں بھائیوں کو اس میں سے کتنا حصہ ملے گا؟
1487 مناظرمیرے سسر کا جون 2008میں انتقال ہوا۔ انھوں
نے اپنے پیچھے ایک مکان چھوڑا (جس کی مالیت تقریباً ستر سے پچہتر لاکھ روپیہ ہے)
اور دو کرایہ کی دکان جس میں لانڈری کا کاروبارہے (بڑی دکانیں جس کی ماہانہ آمدنی
لگ بھگ پچاس ہزار روپیہ تھی اور ایک چھوٹی دکان جس کی ماہانہ آمدنی لگ بھگ پانچ
ہزار روپیہ تھی)۔ ان کے گھر میں میری ساس، تین سالے اور سات سالیاں ہیں۔ سب کے سب
شادی شدہ ہیں اورکوئی بھی سالی مطلقہ نہیں ہے اور ایک بیوہ ہے (اس کے دو بچے ہیں)۔
میرے سسر کی کوئی بھی بہن، بھائی یا والدین حیات نہیں ہیں۔برائے کرم ہمیں بتائیں
کہ وراثت کی یہ رقم تمام ورثاء کے درمیان کیسے تقسیم کریں گے اور ہر ایک وارث
کاحصہ کتنا ہوگا؟
والدہ،چار بھائی اور دو بہنوں کے درمیان وراثت کی تقسیم
1674 مناظروالد والدہ حیات ہیں، ہم چار بھائی بہنوں میں جائیداد كس طرح تقسیم ہوگی؟
2844 مناظرہمارے ابو کی وراثت کا حصہ کرنا ہے۔ ہم چار بھائی اور چار بہن ہیں، والدہ حیات ہیں۔ میرے بڑے بھائی نے آج سے اکیس سال پہلے گھر بنایا تھا،جگہ ابو کی تھی اور سبھی کی خاطر سمجھ کر بنایا تھا۔اس وقت ہم باقی دو بھائی اسکول جاتے تھے ایک بھائی زراعت کا کام کرتا تھا۔ اور بڑے بھائی دبئی میں تھے۔ جب ہم باقی بھائی کام پر لگ گئے تو ایک دوسرے ایک بھائی نے گھر کا باقی کا کام مکمل کیا۔ آج ہمارے ابو کے انتقال کے دس سال بعد جب وراثت کی بات آئی تو ہمارے بڑے بھائی گھر دینے سے انکار کررہے ہیں۔ اس کا شریعت میں کیا حکم ہے؟ اور باقی دو بھائی نے ہمارے ابو کی زمین میں اپنے خود کی خاطر اجازت لے کر گھر بنائے ہیں۔مہربانی فرماکر ہمیں اس سوال کا جواب دے کر نجات کا ذریعہ بنائیں۔
2082 مناظرآبا واجداد كی كتابوں كو كس طرح تقسیم كرنا چاہیے؟
7134 مناظر