• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 167927

    عنوان: كیا کسی وارث کے لئے وصیت معتبر ہے؟

    سوال: محترم مفتی صاحب مسئلہ یہ ہے کہ باپ کا انتقال ہوگیا بیٹے ہیں اور والدہ بھی زندہ ہیں ترکہ میں 12 ایکڑ زمین یعنی 522720 Square feet زمین ہے ،باپ نے اس بات کی وصیت کردی تھی کہ یہ زمین ان دو بیٹوں پر تقسیم ہوگی اب سوال یہ ہے کہ یہ وصیت نافذ ہوگی یا نہیں اور اگر وصیت نافذ نہیں ہوگی تو ماں کو کتنا مل سکتاہے ، اگر ماں اپنا حق چھوڑ کر ان 22 ایکڑ زمین کو بچوں میں تقسیم کرنا چاہیں تو کرسکتی ہے یا نہیں، برائے کرم ۔مدلل جواب دیں عین نوازش ہوگی۔

    جواب نمبر: 167927

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 405-336/D=05/1440

    بیٹے ورثائے شرعی میں سے ہیں اور کسی وارث کے لئے وصیت شرعاً معتبر نہیں ہوتی حدیث میں ہے لاوصیة لوارث ۔

    ہاں اگر ورثائے شرعی میں صرف ماں اور دو بیٹے ہی ہوں ان کے علاوہ مرحوم کے نہ والدین مرحوم کے انتقال کے وقت باحیات رہے ہوں نہ مرحوم کی کوئی بیٹی ہو۔ اور ماں بخوشی مرحوم کی وصیت کے مطابق پوری جائیداد دونوں بیٹوں میں تقسیم کرنے پر راضی ہو تو پھر دونوں بیٹوں میں تقسیم کردی جائے۔

    اور اگر مرحوم کے والدین اور بیٹی میں سے کوئی باحیات رہا ہو تو اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند