• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 166615

    عنوان: ریٹائرمنٹ پر ملنے والا جی پی ایف اور گریجویٹی اپنی زندگی میں کس طرح تقسیم ہوگا۔

    سوال: میری والدہ پروین اشرف ایک ریٹائرڈ سرکاری ٹیچر ہیں اور قصبہ سیہور ضلع سیھور مدھیہ پردیش میں رہتی ہیں وہ سن 2014 میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے ریٹائر ہوئی ہیں ان کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔ سوال یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی میں اپنے جی پی ایف اور کی چھٹی سے ملے 22 لاکھ روپیوں کو کیا اپنے دونوں بیٹوں کو دے سکتی ہیں یا انہیں اسلامی طریقے سے 22 لاکھ روپیوں کا بٹوارہ کرنا ہوگا اگر ہاتھوں بٹوارا چاروں بچوں میں اس طرح ہوگا۔

    جواب نمبر: 166615

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 286-314/H=3/1440

    آپ کی والدہ (پروین اشرف) کو دوران ملازمت اور ملازمت سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد جو کچھ ملا یا ملے گا اس سب کی مالک خود والدہ ہی ہیں خود ان ہی کو اپنی رقم و دیگر املاک میں تمام تصرفات کے اختیارات شرعاً حاصل ہیں بیع ہبہ وقف وغیرہ جو چاہیں کریں اولاد پر تقسیم کرنا ان کے ذمہ واجب نہیں نہ ہی اولاد کو تقسیم کے مطالبہ کا حق ہے؛ البتہ اگر برضاوٴ رغبت خوش دلی کے ساتھ وہ خود ہی تقسیم کرنا چاہیں تو اس کا بھی شریعت مطہرہ میں ان کو حق ہے جس کی بہتر صورت یہ ہے کہ جتنی مقدار رقم وغیرہ کی اپنے حق میں چاہیں مختص کرلیں اور بقیہ کو چار حصے کرکے ایک ایک حصہ تمام اولاد (بیٹے بیٹیوں ) کو دیدیں اگر چھ حصے کرکے دو دو حصے دونوں بیٹوں کو دیں اور ایک ایک حصہ دونوں بیٹیوں کو دیدیں اس کابھی ان کو حق ہے گو اول الذکر صورت بہتر ہے، اچھا یہ ہے کہ جو کچھ تصرف کریں تمام اولاد کے مشورہ سے اور سب کو اعتماد میں لے کر کریں تاکہ کسی کو شکوہ شکایت کی نوبت نہ آئے معلوم نہیں آپ کے نانا نانی اور والد صاحب ہیں یا نہیں؟ اگر ہیں تو والدہ کو حق ہے کہ اگر ضرورت سمجھیں تو ان کو بھی مطابق مصلحت دیدیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند