معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 166539
جواب نمبر: 166539
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 170-174/D=3/1440
(۱) زید کی زندگی میں زید کے پاس موجود کھیت ، مکانات اور جائیداد میں زید کی اولاد (سوتیلے بھائی بہن) اور اور ان دونوں کی اہلیہ کا ابھی کوئی حصہ اور حق نہیں ہے، زید تنہا ان چیزوں کا مالک ہے جس طرح چاہے تصرف کرسکتا ہے، البتہ اگر زید اپنی زندگی میں دینا چاہتا ہے تو اس کو ہبہ اور ہدیہ کرنا کہتے ہیں لہٰذا اس کو اپنی مرضی کے مطابق دینے کا اختیار ہے، لیکن اگر کل جائیداد اپنی زندگی میں تقسیم کرکے اولاد کو ہبہ کرنا چاہتا ہے تو اپنے اور بیوی کی ضرورت کے مطابق نکال کر ہر لڑکے اور لڑکی کو برابر سرابر دینا مستحب ہے اور اگر وراثت کے تقاضے سے دو حصہ لڑکے اور ایک حصہ لڑکی کو دیدے تب بھی کوئی حرج نہیں ہے۔
(۲) دوسری بیوی کی اپنے میکہ میں جو جائیداد ہے اس میں صرف اس کے اپنے حقیقی بیٹے کا حصہ ہوگا، سوتیلی بیٹیوں کا کوئی حصہ نہیں ہوگا، اسی طرح پہلی بیوی کی اپنے میکہ میں جو جائیداد ہے اس میں صرف اس کی حقیقی بیٹی کا حصہ ہوگا، سوتیلے بیٹے کا حصہ نہیں ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند