• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 166539

    عنوان: عورت كو جو جائیداد اپنے مائیكہ سے ملتی ہے كیا اس میں سوتیلے بیٹے كا بھی حصہ ہوگا؟

    سوال: زید نے پہلی شادی سال ۸۶۹۱ئمیں کی اور پہلی بیوی سے دو لڑکی ہے اور اب دونوں کی شادی ہوچکی ہے ۔ ابھی زید ، ان کی پہلی بیوی اور ان کی دونوں بچیاں با حیات ہیں۔ زید نے دوسری شادی سال ۲۹۹۱ئمیں کی تھی اور اس سے ایک بیٹا ہوا ہے ۔ یہ لوگ بھی باحیا ت ہیں ۔ زید کے پاس کھیت اور مکانات ہیں ۔ زید کی زندگی میں ہی سوتیلے بھائی اور بہن کا اوردونوں اہلیہ کا حصہ کتنا بنے گا اور کب کی مالیت پہ بنے گا۔مسئلے کی تخریجِ شرعی سے مطلع کریں اور اگر دوسری بیوی کے اپنے مائکہ کا کوئی جائیداد ہے تو کیا اس کے اپنے بیٹے کے رہتے ہوئے سوتیلی بیٹیوں کا بھی اس میں حصہ ہوگا؟اور دوسری طرف اگر پہلی بیوی کے اپنے مائکہ کا کوئی جائیداد ہے تو کیا اسکے اپنے بیٹی کے رہتے ہوئے سوتیلے بیٹے کا بھی اس میں حصہ ہوگا؟

    جواب نمبر: 166539

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 170-174/D=3/1440

    (۱) زید کی زندگی میں زید کے پاس موجود کھیت ، مکانات اور جائیداد میں زید کی اولاد (سوتیلے بھائی بہن) اور اور ان دونوں کی اہلیہ کا ابھی کوئی حصہ اور حق نہیں ہے، زید تنہا ان چیزوں کا مالک ہے جس طرح چاہے تصرف کرسکتا ہے، البتہ اگر زید اپنی زندگی میں دینا چاہتا ہے تو اس کو ہبہ اور ہدیہ کرنا کہتے ہیں لہٰذا اس کو اپنی مرضی کے مطابق دینے کا اختیار ہے، لیکن اگر کل جائیداد اپنی زندگی میں تقسیم کرکے اولاد کو ہبہ کرنا چاہتا ہے تو اپنے اور بیوی کی ضرورت کے مطابق نکال کر ہر لڑکے اور لڑکی کو برابر سرابر دینا مستحب ہے اور اگر وراثت کے تقاضے سے دو حصہ لڑکے اور ایک حصہ لڑکی کو دیدے تب بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

    (۲) دوسری بیوی کی اپنے میکہ میں جو جائیداد ہے اس میں صرف اس کے اپنے حقیقی بیٹے کا حصہ ہوگا، سوتیلی بیٹیوں کا کوئی حصہ نہیں ہوگا، اسی طرح پہلی بیوی کی اپنے میکہ میں جو جائیداد ہے اس میں صرف اس کی حقیقی بیٹی کا حصہ ہوگا، سوتیلے بیٹے کا حصہ نہیں ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند