• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 166314

    عنوان: متروکہ گھر کے بٹوارے کا حکم؟

    سوال: مفتی صاحب امید ہے اللّٰہ پاک کی رضا سے آپ ساتھ خیریت سے ہونگے ، میرا نام محمد اویس ہے ، میرا سوال جائیداد کی حصّہ داری کے حوالے سے ہے ، میرے دادا مرحوم کے پانچ بیٹے اور ایک بیٹی تھیں جس میں سے دادا کے بعد، دادی مرحومہ کی زندگی میں غیر شادی شدہ بیٹی، دو غیر شادی شدہ بیٹے انتقال کر گئے ایک بیٹا جن کا نام ممتاز احمد تھا وہ اور اُنکی اہلیہ دادی کی وفات کے بعد وفات پائے ۔ ممتاز احمد مرحوم جو دادی کی وفات کے بعد وفات پائے اُنکے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ ہمارا گھر ناظم آباد کراچی میں ہے ، یہ گھر دادا مرحوم نے میرے ابّو محمد محسن نے اور تایا ممتاز احمد مرحوم نے مل کر لیا جس میں دادا مرحوم نے پرانا گھر بیچ کر رقم دی بقیہ حصّہ میرے تایا ممتاز احمد مرحوم نے اور میرے والد صاحب محمد محسن نے مل کر ادا کی، تایا ممتاز احمد مرحوم نے اُس وقت میں گھر خریدنے میں زیادہ رقم ادا کی گھر لینے کے بعد دادا مرحوم، ممتاز احمد مرحوم اور محمد محسن نے مشترکہ فیصلہ کر کے گھر دادی کے نام کر دیا اور دادی مرحومہ کی ملکیت بن گء۔ دادی اپنی زندگی میں میری چھوٹی تائی جو کہ الحمدللّٰہ حیات ہیں اُن سے کہتی تھیں کہ یہ گھر ممتاز احمد نے لیا تھا اور ممتاز احمد اپنی زندگی میں مجھ سے یعنی محمد اویس سے اپنی اولادوں اور مرحومہ اہلیہ کے سامنے کہتے تھے کہ یہ گھر بنوا کر سب کو برابر کا ایک ایک منزل دیدونگا یعنی اس گھر میں سب کا برابر کا حق ہے ، کیونکہ شروع سے سب ساتھ ساتھ رہتے تھے ۔ اب ہمارے بڑے اِس گھر کو بیچ کر بٹوارا کرنا چاہتے ہیں، آپ سے گزارش ہے کہ شرعی حکم کے مطابق ہماری رہنمائی فرمائیں کہ اِس گھر کا بٹوارا کیسے کیا جائے ۔ جزاکم اللّٰہ خیر۔

    جواب نمبر: 166314

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:257-284/N=4/1440

    صورت مسئولہ میں نئے گھر کی خریداری میں محمد محسن اور ممتاز احمد نے جو پیسہ ادا کیا ، وہ شراکت داری کے طور پر ادا کیا یا والد صاحب کو بہ طور قرض دیا یاوالد صاحب کا مالی تعاون کرنے کے لیے انھیں بہ طور ہدیہ دیا؟ نیز جب سب نے گھر دادی کے نام کردیا تو یہ محض فرضی کاروائی تھی یا واقعی طور پردادی کو گھر کا مالک بنایا گیا؟ اور دوسری صورت میں دادی کو گھر پر باقاعدہ شرعی طریقہ پر قبضہ دخل دیا گیا یا نہیں؟ ان سب باتوں کی وضاحت کی جائے، اس کے بعدإن شاء اللہ گھر کی شرعی تقسیم تحریر کی جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند