معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 166302
جواب نمبر: 166302
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 116-73/SN=2/1440
(۱) اعلان تو ضروری نہیں؛ البتہ وصی یا ورثاء پر اس کی تنفیذ ضروری ہے بہ شرطے کہ وہ وصیت شرعاً درست اور قابل عمل ہو۔
(۲) اگر والد اپنی وفات سے پہلے کوئی وصیت نامہ وغیرہ اس مضمون کا تیار کراکے دینا چاہے کہ میری جائیداد (ترکہ) میں سے میری فلاں فلاں اولاد کو حصہ نہ دیا جائے یا انہیں حصہ نہ ملے گا تو یہ وصیت کالعدم سمجھی جائے گی، اس کے مطابق عمل درآمد درست نہ ہوگا؛ بلکہ جن اولادوں کو محروم کیا ہے انہیں بھی دیگر اولادوں کی طرح حصہ ملے گا۔ اگر بے خل کرنے کی کوئی اور صورت آپ کے پیش نظر ہو تو اسے لکھ کر دوبارہ سوال کر لیا جائے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند