Q. میرے والد محترم نے دو نکاح کئے تھے پہلی بیوی سے دو بیٹیاں ہیں جن کی انھوں نے اچھی طرح پرورش کی، جن کی شاد ی بھی ہوچکی ہے اور اب وہ نانیاں بن چکی ہیں۔ دوسری شادی سے میرے علاوہ میرا ایک چھوٹابھائی ہے۔ میری عمر ابھی اٹھائیس سال ہے اور میرے بھائی کی بائیس سال۔ جب میں انیس سال کا اور میرا چھوٹا بھائی تیرہ سال کا تھا تبھی میرے والد کا انتقال ہوگیاتھا، یعنی کہ ہم دونوں کی مکمل پرورش اور شادی بیاہ وہ خود سے نہیں کرپائے۔موت سے قبل انھوں نے اپنی موروثی جائداد جو انھیں اپنے والد یا والدہ سے ملی تھی اس میں سے زمین کا ایک خطہ میری ماں یعنی کہ اپنی دوسری بیوی کے نام وصیت کردی۔ جس میں انھوں نے ان کی خدمت کا بدلہ اور مستقبل میں اپنے لیے استعمال کے لیے دی۔ میری ماں کا دین مہر بھی وہ انھیں ادا نہیں کرپائے تھے جب کہ بڑی امی کا مہر میری دادی نے اپنی حیات میں زمین دے کر ادا کروایا تھا۔ میری ماں کو دئے گئے خطہ میں سے میری دونوں بہنیں حصہ مانگ رہی ۔۔۔۔۔؟