• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 165700

    عنوان: مكان میں چچا اور تایا كا جتنا حصہ نكلتا كیا وہ دینا پڑے گا؟

    سوال: جب میرے والد صاحب کا انتقال ہوا تو ترکے میں ایک مکان تھا اور چالیس لاکھ روپئے کا قرض تھاجو اپنے کینسر کے علاج کے لیے تھا، ہم آٹھ بہنیں ہیں اور کوئی بھائی نہیں ہے، والد صاحب نے وصیت کی تھی کہ مکان کا نصف حصہ والدہ کا ہوگا اور اس کے نصف حصہ کو شریعت کے مطابق تقسیم کردیاجائے ، والد صاحب کے دو بھائیں ہیں جو والد صاحب کے انتقال پر نہیں آئے تھے اور نہ ہی انہوں نے لون ادا کرنے میں ہماری مدد کی والد صاحب کے انتقال کے بعد وہ کبھی نظر نہیں آئے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اگر ہم اس مکان کو بیچ دیں تو ہم دوسرا مکان نہیں خرید سکتے، اور اگر ہم اس مکان کو نہ بیچیں تو چچا اور تایا جان کو ہم حصہ کیسے دیں گے؟قرض ادا کرنے کے لیے والدہ نے ہر چیز بیچ دی تھیں تاکہ مکان محفوظ رہ سکے، والدہ نے کام کرنا بھی شروع کیا تھا، مگر ان کے انتقال تک پورا قرض ادا نہیں ہوسکا، دو بیوہ بہنیں اس مکان میں رہتی ہیں، اس لیے ہم اس مکان کو نہیں بیچ سکتے، ہمارے پاس چھپنے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، ایسی صورت حال میں کیا ہمیں چچا اور تایاجان کو پیسہ دینا پڑے گا؟

    جواب نمبر: 165700

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 129-168/M=2/1440

    صورت مسئولہ میں والد مرحوم کے متروکہ مکان میں جتنا حصہ آپ کے چچا اور تایا کا نکلتا ہے اُن کو ان کا مقررہ حصہ یا حصے کی قیمت دینی پڑے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند