معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 164959
جواب نمبر: 164959
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:19-129/sd=2/1440
زندگی میں انسان اپنے مملوکہ اموال و جائداد میں خود مختار ہوتا ہے ،وہ جس کو جتنا چاہے دے ، تاہم افضل و بہتر یہ ہے کہاولاد کے درمیان زندگی میں اگر جائداد تقسیم کی جائے ، تو سب کو برابر برابر دیا جائے ، لیکن اگر کسی نے کسی لڑکے کو زیادہ دے دیا، تو اس کو ناجائز نہیں کہا جائے گا، ہاں اگر دوسری اولاد کو نقصان پہنچانے کی نیت سے کسی کو زیادہ دینا گناہ کا کام ہے ، پس صورت مسئولہ میں اگر والد صاحب نے اپنی زندگی میں آپ کے بڑے بھائی کو کچھ زیادہ دے کر مالک و قابض بنادیا، تو شرعا وہ مالک بن جائیں گے اور والد صاحب کی نیت اگردوسری اولاد کو محروم کرنے یا کم دے کر نقصان پہنچانے کی نہیں تھی، تو عند اللہ وہ ماخوذ بھی نہیں ہوں گے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند