• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 164751

    عنوان: بچوں كا وظیفہ جو اپنی ضروریات میں صرف كیا گیا اس كی تقسیم

    سوال: عالی جناب مفتی صاحب دامت برکاتہم امید کہ بحمد اللہ آ پ خیریت سے ہونگے (سالم عمر محمد بامطرف(یمنی سعودی عرب میں مقیم تھے ہندوستانی شہری شاکرہ بیگم سے نکاح کیا ان سے تین اولادیں ہوئیں ایک لڑکاجس کا نام طارق سلیم سالم بامطرف جو سماعت وبولنے سے معذور ہے اور دو لڑکیاں ہیں بڑی کا نام جواھرسالم عمر بامطرف اور چھوٹی کانام عایشہ سالم عمر بامطرف ہے سالم عمر محمد بامطرف کا انتقال دس سال قبل ہو چکا انھوں نے ترکہ میں کچھ نہ چھوڑا نہ روپے نہ جائیداد اور نہ سونے کے زیور حکومت سعودیہ کی طرف سے صراحتاً بچوں کے لیے ماہانہ وظیفہ ملتا تھا جس سے گھر یلو اخراجات ہوتے تھے مرحوم سالم عمر محمد با مطرف کے رشتے کے بھائی اور دیگر رشتے دار بہی خواہ صرف بچوں کے لیے تاکید کے ساتھ الگ الگ اوقات میں کچھ نہ کچھ رقم دیا کرتے تھے جو سعدی ریال میں ہوتے تھے انڈیا کی کرنسی میں زیادہ ہوتے ہیں اور لڑکیاں رمضان المبارک میں جو عورتیں تراویح پڑھنے آ یا کرتی تھیں انکے بچوں کو سنبھالتی تھیں جس کی خدمت کے عوض کچھ نہ کچھ رقم ملتی تھیں ماں شاکرہ بیگم کوئی نوکری نہیں کرتی تھیں جو بھی رقومات جمع ہویں ان رقومات کو اپنی تحویل میں رکھتی تھیں کیونکہ بچے ابھی کم عمر اور نابالغ تھے ماں شاکرہ بیگم ان رقومات سے ہندوستان میں تین جائیداد دیں خریدیں اور اپنے ہی نام رجسٹر ڈ رکھیں اور کچھ سونے کے زیور بھی خریدیں اب شاکرہ بیگم کا بھی انتقال ہوگیا ہے اس کے ورثاء میں ایک معذور لڑکا اور دو لڑکیاں ہیں اور شاکرہ بیگم کے والد بھی حیات ہیں والد کو یہ اعتراف واقرار ہے کہ داماد مرحوم سالم عمر محمد بامطرف ترکہ میں کجھ نہ چھوڑا بچوں کو رقومات سے جائیداد دیں اور سونے کے زیورات خریدے گئے دریافت طلب بات یہ ہے کہ جائیداد یں اور سونے کے زیور مرحومہ شاکرہ بیگم کا ترکہ ہے یا ان کے بیٹا اور بیٹوں کی ملک ہے اور اس امدادی رقومات میں سے کیا مرحومہ کے والد کا حصہ بھی بنتا ہے اس کی بھی وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 164751

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1448-203T/D=1/1440

    (۱) وظیفہ اگر متعین طور پربچوں کو ہی ملتا تھا تو اندازہ سے جس قدر رقم وظیفہ کی زیور یا جائیداد میں لگی اس کے مالک بچے ہوں گے شاکرہ بیگم نہیں۔

    (۲) رشتے کے بھائی اور دیگر رشتہ دار جو رقمیں دیا کرتے تھے عرف میں بچوں کے ساتھ والدہ بھی شامل ہوتی ہے لوگ بچوں کے نام سے دیتے ہیں لیکن والدہ کو اس میں شامل سمجھتے ہیں اگر اس عرف کے خلاف کوئی صراحت یا قرینہ نہ ہو تو ایسی رقمیں والدہ اور بچوں کے درمیان مشترکہ مانی جائیں گی اور ایسی رقموں سے جو زیور یا زمین خریدی گئی اس میں چارو والدہ، بیٹا، دو بیٹی برابر کے حصہ دار ہوں گے۔

    (۳) لڑکیاں اپنے طور پر جو کچھ کماتی تھیں اس کی مالک دونوں لڑکیاں ہی ہوں گی اس کا اندازہ کر لیا جائے اور اس قدر زیور یا زمین کا مالک تنہا لڑکیوں کو بنایا جائے۔

    (۴) زیور یا زمین میں جس قدر حصے کی مالک والدہ ٹھہریں خواہ ثبوت و بینہ کی بنیاد پر یا بچوں کے اقرار یا مصالحت کی بنیاد پر اس کے چوبیس (۲۴) حصے ہوں گے ۔ چار حصے شاکرہ کے والد کا، ۱۰/ حصہ لڑکے کا اور پانچ پانچ حصہ دونوں لڑکیوں کا ۔

    کل حصے  =       ۲۴

    -------------------------

    باپ     =       ۴

    بیٹا       =       ۱۰

    بیٹی       =       ۵

    بیٹی       =       ۵

    --------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند