معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 164295
جواب نمبر: 164295
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1277-1040/SN=1/1440
صورت مسئولہ میں چھوٹے بھائی اور والدہ کی بات درست نہیں ہے، مرحوم نے جو کچھ بھی ترکہ (مکان، دکان، پیسہ اور اثاثہ وغیرہ ) چھوڑا ہے، سب میں دیگر ورثاء کی طرح بڑا بیٹا بھی حصے دار ہے، اور دوسرے شہر چلے جانے کی وجہ سے وہ اپنے والد کے ترکہ سے محروم نہ ہوگا، مرحوم کے والد اور والدہ اور دادا دیادی کا انتقال اگر مرحوم سے پہلے ہی ہوگیا تھا تو صورت مسئولہ میں مرحوم کا کل ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث کل ۶۴/ حصوں میں تقسیم ہوکر آٹھ حصے مرحوم کی بیوی (آپ کی والدہ) کو ۱۴-۱۴/ حصے تینوں بیٹوں (آپ تینوں بھائیوں) میں سے ہر ایک کو اور ۷-۷/ حصے دونوں بیٹیوں (آپ کی دونوں بہنوں) میں سے ہر ایک کو ملیں گے۔ نقشہ تخریج حسب ذیل ہے:
کل حصے = ۶۴
-------------------------
زوجہ = ۸
ابن = ۱۴
ابن = ۱۴
ابن = ۱۴
بنت = ۷
بنت = ۷
--------------------------------
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند