• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 164295

    عنوان: ایك بیوی تین بیٹے دو بیٹیوں كے درمیان تقسیم

    سوال: جناب محترم ہمارے والد مرحوم کا انتقال 2 سال پہلے ہوچکا ہے ان کی ملکیت ایک مکان اردو دکانیں ہیں جن کی ٹوٹل قیمت ایک کروڑ 20 لاکھ تک ہوتی ہیں لیکن بھائی جو بڑا بیٹا ہے کسی دوسرے شہر میں رہتا ہے اور مکان بھی بڑے بیٹے کے نام پر ہے تو چھوٹے بھائی اور والدہ کا کہنا ہے کہ بڑا بیٹا اپنی بیوی کے ساتھ یہاں سے چلا گیا تھا اس لیے وراثت میں اوسکا کوئی حصہ نہیں ہے ۔ برائے مہربانی شریعت کے دائرے میں رہنمائی فرمائیں کیا دونوں بھائی اور والدہ کا کہنا درست ہے - کل حقدار تین بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں ان میں سے کس کے حصے میں کتنا آئے گا۔

    جواب نمبر: 164295

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1277-1040/SN=1/1440

    صورت مسئولہ میں چھوٹے بھائی اور والدہ کی بات درست نہیں ہے، مرحوم نے جو کچھ بھی ترکہ (مکان، دکان، پیسہ اور اثاثہ وغیرہ ) چھوڑا ہے، سب میں دیگر ورثاء کی طرح بڑا بیٹا بھی حصے دار ہے، اور دوسرے شہر چلے جانے کی وجہ سے وہ اپنے والد کے ترکہ سے محروم نہ ہوگا، مرحوم کے والد اور والدہ اور دادا دیادی کا انتقال اگر مرحوم سے پہلے ہی ہوگیا تھا تو صورت مسئولہ میں مرحوم کا کل ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث کل ۶۴/ حصوں میں تقسیم ہوکر آٹھ حصے مرحوم کی بیوی (آپ کی والدہ) کو ۱۴-۱۴/ حصے تینوں بیٹوں (آپ تینوں بھائیوں) میں سے ہر ایک کو اور ۷-۷/ حصے دونوں بیٹیوں (آپ کی دونوں بہنوں) میں سے ہر ایک کو ملیں گے۔ نقشہ تخریج حسب ذیل ہے:

    کل حصے  =       ۶۴

    -------------------------

    زوجہ     =       ۸

    ابن      =       ۱۴

    ابن      =       ۱۴

    ابن      =       ۱۴

    بنت      =       ۷

    بنت      =       ۷

    --------------------------------


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند