• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 162525

    عنوان: كیا والدین بیٹے كو مكان ہبہ كرنے كے بعد واپس لے سكتے ہیں؟

    سوال: سوال: والدین اپنی جائداد(گہر)کی تقسیم اپنے چاروں بیٹوں میں آٹھ (8 ) سال قبل کر چکے تھے ، الحمدوللہ ہم چاربہائی اپنے اپنے حصہ میں ہنسی خوشی رہ رہے ہیں،لیکن اب والدین اچانک بہو(میری بیوی) پر بیجا الزام اور تہمت لگاکرکہ رہے ہیں کہ تمہاری بیوی کی وجہ سے ہم تمہارا حصہ (حق) چہین رہے ہیں اور دوسرے بیٹے کوڈبل حصے دے رہے ہیں، لہذا، تم اپنی فیملی کے ساتھ اس گہر سے فوری نکل جاو۔ سوال1 - کیاوالدین کاایک بیٹے کو گہر سے نکالنا،جائداد(حق) سے محروم کرنا،اور دوسرے بیٹے کوڈبل دیدیناکیسا ہے ؟ سوال2- کیا ایک بہائی کاموقع سے فائدہ اٹہاکردوسرے بہائی کی جائداد(حق) اپنے نام کر لینااور اس پر قابض ہوجاناکیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 162525

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1246-1070/SD=11/1439

     (۱،۲) اگر والدین نے چار بیٹوں کے درمیان گھر کی تقسیم کرنے کے بعد آپ کو اُس کا ایک حصہ ہبہ کرکے مالک و قابض بنادیا تھا، تو اب والدین کے لیے ہبہ شدہ مکان کے حصے کو واپس لینے کا اختیار نہیں ہے اور دوسرے بھائی کے لیے بھی اس کا لینا جائز نہیں ہے ، اپنے حصے کے شرعا آپ ہی مالک ہیں۔ قال الحصکفی : (ویمنع الرجوع فیہا) حروف (دمع خزقہ) (والقاف القرابة، فلو وہب لذی رحم محرم منہ) نسبا (ولو ذمیا أو مستأمنا لا یرجع)( الدر المختار مع رد المحتار : ۷۰۴/۵،کتاب الہبة، ط: دار الفکر، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند