• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 16215

    عنوان:

    اللہ آپ لوگوں کو جزائے خیر عطا فرمائے، آمین۔ ہمارے ماما دو بھائی ہیں بڑے ماما نے ابھی نوکری کرکے گھر کے خرچے چلائے، اپنے بھائی کا بھی خرچہ اٹھایا بہن کی شادی بھی کی۔ ابھی وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے نانا کی جو جائداد بچی ہے وہ پوریلینا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے خرچ نہیں کیا ہوتا تو سب بیچنا پڑتا اس لیے سارا ہمارا ہے۔ اور چھوٹے ماما کا کہنا ہے کہ ان کی پڑھائی کے لیے نانی نے اپنے سونے بیچے ہیں اور ان کے اوپر ہماری نانی نے خرچ کیا ہے اس لیے چھوٹے ماما کہتے ہیں ہمارا بھی حصہ ہے۔ ابھی تک معاملہ سلجھا نہیں ،دونوں اپنے اپنے فیصلے پر اٹل ہیں۔ بات کورٹ تک چلی گئی ہے۔ ذرا رہنمائی فرمائیں۔

    سوال:

    اللہ آپ لوگوں کو جزائے خیر عطا فرمائے، آمین۔ ہمارے ماما دو بھائی ہیں بڑے ماما نے ابھی نوکری کرکے گھر کے خرچے چلائے، اپنے بھائی کا بھی خرچہ اٹھایا بہن کی شادی بھی کی۔ ابھی وہ چاہتے ہیں کہ ہمارے نانا کی جو جائداد بچی ہے وہ پوریلینا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے خرچ نہیں کیا ہوتا تو سب بیچنا پڑتا اس لیے سارا ہمارا ہے۔ اور چھوٹے ماما کا کہنا ہے کہ ان کی پڑھائی کے لیے نانی نے اپنے سونے بیچے ہیں اور ان کے اوپر ہماری نانی نے خرچ کیا ہے اس لیے چھوٹے ماما کہتے ہیں ہمارا بھی حصہ ہے۔ ابھی تک معاملہ سلجھا نہیں ،دونوں اپنے اپنے فیصلے پر اٹل ہیں۔ بات کورٹ تک چلی گئی ہے۔ ذرا رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 16215

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1523=1221-10/1430

     

    آپ کے بڑے ماموں نے جتنی رقم اپنے بھائی بہن پر خرچ کیے یہ سب ان کی طرف سے احسان ہوا، اللہ تعالیٰ اس کا ان کو بہترین اجر عطا کرے گا، البتہ جتنی جائداد آپ کے نانا اور نانی نے چھوڑی ہے وہ سب ان دونوں کا ترکہ ہوگیا جسے ان کے ورثاء شرعی کے درمیان تقسیم کیا جائے گا۔ اگر آپ کے دو ماموں اور ایک خالہ ہیں تو تمام ترکہ پانچ حصوں میں منقسم ہوکر دو ددو حصے دونوں بھائیوں میں سے ہرایک کو اور ایک حصہ بہن کو ملے گا، آپ کے بڑے ماموں کا یہ کہنا کہ جو جائداد بچی ہے اس میں دوسرے کا حصہ نہیں، درست نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند