• معاملات >> وراثت ووصیت

    سوال نمبر: 162146

    عنوان: والد کے انتقال کے بعد ان کے بچے رقم کے متعلق

    سوال: میرے والد کا انتقال ۶2014 میں ہوا ہے ۔ وہ سرکاری ملازم تھے ریٹائرمنٹ کے وقت تین 3 لاکھ روپیہ ملا تھا جو انہوں نے بینک ،پوسٹ آفس ،سہارا اور دیگر جگہ جمع کیے تھے ۔ ان کے حیات میں وقتاً فوقتاً رقم نکلتی رہی اور اور خرچ ہوتی رہی ۔ان کے ان کے انتقال کے بعد 285000 روپے نقد گھر پر رکھی ہوئی ہے ۔ ہم 3بھائی اور 4بہنیں ہیں ۔ اس رقم کو کیا کرنا ہے شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 162146

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1498-1269/sd=1/1440

     صورت مسئولہ میں والد مرحوم کا کل ترکہ بعد ادائے حقوق متقدمہ علی الارث و عدم موانع ارث کل دس (۱۰) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے دو دو حصے تینوں بھائیوں میں سے ہر ایک کو اور ایک ایک حصہ چاروں بہنوں میں سے ہر ایک کو ملے گا بشرطیکہ والد مرحوم کے ورثاء میں بیوی اور والدین میں سے کوئی باحیات نہ ہو، ورنہ تفصیل لکھ کر دوبارہ حکم شرعی معلوم کیا جائے ۔

    واضح رہے کہ بینک وغیرہ میں جمع کرنے سے جو انٹرسٹ ملا ہو، اس کا صدقہ کرنا ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند