معاملات >> وراثت ووصیت
سوال نمبر: 161688
جواب نمبر: 161688
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 987-896/D=9/1439
وراثت کے اعتبار سے تقسیم تو مرنے کے بعد ہوتی ہے زندگی میں آدمی خود اپنی جائداد کا مالک و مختار ہوتا ہے پھر بھی اگر اولاد اور بیوی کو دینا ہی چاہے تو اسے ہبہ کہیں گے ہبہ میں مستحب ہے کہ سب لڑکے لڑکی کو برابر برابر دیا جائے اور بیوی کو حسب ضرورت دے دیا جائے۔
لہٰذا آپ کے والد خود ہی کچھ حصہ متعین کرکے دونوں بیویوں کو بانٹ کر دیدیں پھر جو بچے اس کے سات حصے کرکے ساتوں لڑکے لڑکیوں کو ایک ایک حصہ دیدیں اور اگر کسی مصلحت کے پیش نظر کسی لڑکے لڑکی کو زیادہ دینا چاہیں تو انہیں اس کا بھی اختیار ہے۔ لیکن ہبہ صحیح ہونے کے لئے ضروری ہے ہر ایک کا حصہ بانٹ کر الگ الگ کردیا جائے او رہر ایک کو اپنے اپنے حصے پر مکمل قبضہ و دخل دیدیا جائے۔
(۲) جو پراپرٹی والد نے اپنے لئے رکھ لی ہے اسے وہ اپنے تصرف حسب مرضی لاسکتے ہیں البتہ ان کے انتقال کے بعد ان کے موجود ورثاء میں حصص شرعیہ کے مطابق تقسیم ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند